( سعید احمد سعید ) راولپنڈی سے کراچی جانے والی ٹرین سر سید ایکسپریس حادثے سے بچ گئی، سرسید ایکسپریس کی تین بوگیوں کے پہیوں سے دوران سفر دھواں اٹھنے لگا، دھویں کی اطلاع ملتے ہی ڈرائیور نے ٹرین کو روک لیا۔ آدھے گھنٹے کی مرمت کے بعد ٹرین کراچی روانہ ہو گئی۔
راولپنڈی سے کراچی جانے والی ٹرین سر سید ایکسپریس حادثے سے بچ گئی۔ سرسید ایکسپریس کی تین بوگیوں کے پہیوں سے دوران سفر دھواں اٹھنے لگا۔ دھویں کی اطلاع ملتے ہی ڈرائیور نے ٹرین کو گوجر خان کے قریب روک لیا۔
ذرائع کے مطابق دھواں پہیوں میں موجود ڈسک بریک جام ہونے سے پیدا ہوا۔ تین اے سی بزنس کلاس بوگیوں کی ڈسک بریکیں خراب ہوئی۔ راولپنڈی ریلوے اسٹاف نے موقع پر پہنچ کر ڈسک بریک کی مرمت کی۔ تیس منٹ کی تاخیر کے بعد ٹرین کراچی کی جانب روانہ ہوئی۔
یاد رہے لاہور سے کراچی جانیوالی ٹرین خیبر میل کو پتوکی کے قریب حادثہ پیش آیا تھا۔ ذرائع کے مطابق پتوکی لنڈا پھاٹک کراس کرتے ہوئے کار ٹرین کی زد میں آ گئی، کار میں سوار 4 افراد میں سے 3 موقع پر جاں بحق ہو گئے تھے۔ ایک خاتون کو تشویشناک حالت کے پیش نظر تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال پتوکی منتقل کر دیا گیا، ابتدائی اطلاعات کے مطابق کار میں سوار نواحی گائوں گہلن چک نمبر 9 کے رہائشی تھے۔
دوسری جانب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ محکمہ ریلوے پر بھی اثر انداز ہونے لگا۔ خسارے کا شکار محکمہ ریلوے کے خزانے پر مزید مالی بوجھ بڑھ گیا، ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے سے ریلوے پر تقریباً 70 لاکھ روپے روزانہ جبکہ 20 کروڑ 67 لاکھ ماہانہ بوجھ بڑھ گیا ہے۔
حکومت کی ناقص پالیسیاں اپنے ہی اداروں پر بوجھ ڈالنے لگیں۔ ذرائع کے مطابق انسداد کورونا ایس او پیز کے تحت چلنے والی چالیس ٹرینوں کے لیے ریلوے سسٹم میں روزانہ تقریباً سواتین لاکھ لیٹر ڈیزل استعمال ہوتا ہے۔ ڈیزل کی قیمتوں میں 21 روپے بیس پیسے اضافے سے ریلوے کو 20 کروڑ 67 لاکھ کا ماہانہ بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔
انسداد کورونا کے تحت 60 فیصد آکوپینسی کے ساتھ ٹرینیں چلانے سے ماہانہ کروڑوں روپے نقصان کا سامنا ہے۔ ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے سے ریلوے کے خزانے پر مزید اضافی بوجھ پڑے گا۔ خسارے کو کم کرنے کے لیے ریلوے ہیڈکوارٹر کی جانب سے کرایوں پر نظر ثانی بھی زیر غور ہے جبکہ ذرائع کے مطابق کرایوں میں 5 سے دس فیصد اضافے کا قوی امکان ہے۔