سری نگر میں تیس سال بعد آٹھویں محرم کا ماتمی جلوس، صرف دو گھنٹے میں منزل پر پہنچنے کا حکم

کیپشن: سری نگر میں 8 محرم کو نکلنے والے ماتمی جلوس کو  سری نگر کے مرکز میں واقع  گورو بازار سے بڈشاہ کدل اور ایم اے روڈ، سری نگر کے راستے ڈل گیٹ تک،" صبح 6 بجے سے صبح 8 بجے تک" سڑک پر رہنے کی اجازت دی گئی۔ فوٹو  کریڈٹ؛ اے این آئی بذریعہ گوگل،  وڈیو کلپ کریڈٹ: پریس ٹرسٹ آف انڈیا بذریعہ ٹویٹر
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: مقبوضہ کشمیر کے بھارتی  جبر تلے کچلے ہوئےدارالحکومت   سری نگر  میں  تیس سال سے زائد عرصہ کے بعد مسلمان شیعہ محرم کے ایام عزا میں  روایتی ماتمی جلوس نکالنے میں کامیاب ہوئے۔

بھارت کی قابض انتظامیہ ہمیشہ محرم الحرام میں شیعہ کمیونٹی کے ماتمی جلوسوں سے اس طرح  خائف رہی جیسے وہ ماتم کرنے نہیں بلکہ بھارت پر قبضہ کرنے سڑکوں پر نکلے ہوں۔ 
سری نگر میں مسلم آبادی میں شیعہ کمیونٹی کی بہت بڑی تعداد ہے اورر وہ ہمیشہ سے کشمیر کی آزادی کی سیاسی سرگرمیوں میں آگےآگے رہے ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی آرٹیکل 370 کو منہدم کر دینے کے بعد کشمیر میں بے جا سختیوں کے پس منظر میں اس مرتبہ محرم الحرام میں عاشورہ کے جلوسوں کے لئے سڑکوں پر نکلنے کی اجازت ملنے کو بھارت کا میڈیا خصوصی اہمیت دے رہا ہے۔

اس اجازت کا مضحکہ خیز پہلو یہ ہے کہ ماتمی جلوس کو  سری نگر کے مرکز میں واقع  گورو بازار سے بڈشاہ کدل اور ایم اے روڈ، سری نگر کے راستے ڈل گیٹ تک،" صبح 6 بجے سے صبح 8 بجے تک" سڑک پر رہنے کی اجازت دی گئی۔ اس انتہائی کم وقت میں جلوس کے شرکا  بیشتر راستہ عملاً بھاگتے ہوئے آگے بڑھنے پر مجبور رہے اور نوحہ و ماتم کی سرگرمیاں ٹھیک سے انجام دینے سے قاصر رہے۔ ماتمی جلوس کے بہت سے شرکا نے  بدھ کی شام  شام ڈپٹی کمشنر سرینگر اعجاز اسد کی طرف سے دی گئی اس اجازت کو آرٹیفیشل  اقدام قرار دیا۔ ان لوگوں کا کنا ہے کہ ماتمی جلوس کا مقصد ماتم و نوحہ کی رسوم ہیں، جلوس کے لئے انتہائی تھوڑا وقت دینے سے اس سرگرمی کی روح متاثر ہوئی۔