(ویب ڈیسک) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا جوڈیشل ریفارمز نہ ہونے تک پاکستان کا جمہوریت کا سفر مکمل نہیں ہو گا، شہباز شریف کے پاس کوئی جادو کی چھڑی ہے جو تین ماہ میں سب ٹھیک کر دیں۔
تفصیلات کےمطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ کا مطلب صرف چیف جسٹس پاکستان نہیں بلکہ تمام ممبران ہیں، ہمیں یہ فیصلہ کرنا چاہئے کہ کتنے ججز بیٹھ کر فیصلہ کریں،ججز کے چناؤ، سوموٹو کے اختیار اور اپیل کے طریقہ کار پر ہمیں ریفارمز کرنے پڑیں گے۔
شہباز شریف کے پاس کوئی جادو کی چھڑی ہے جو تین ماہ میں سب ٹھیک کر دیں،جو گند ہم صاف کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ چار سال میں جمع ہوا ہے،ہم اس گند کو تین مہینے میں صاف نہیں کر سکتے،اگر ہم اصلاحات نہیں کر سکتے تو پھر قومی اسمبلی کو تالا لگا دیں۔
2018کے الیکشن میں فیصلوں سے صاف نظر آ رہا تھا ججز انتخابی کیمپین میں حصہ لے رہے ہیں،2018کے الیکشن میں اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار ہمارے خلاف مہم چلا رہے تھے، ثاقب نثار لاڑکانہ پہنچ کر کبھی جج کو تھپڑ مارتے تھے کبھی تقاریر کرتے تھے, فیصل صالح حیات بھی اپنی نشست جیت چکے تھے.
ایک سلیکٹڈ نظام کو بٹھانے کے لئے ادارے آئینی نہیں متنازعہ کردار ادا کر رہے ہیں،اداروں کا کردار متنازعہ نہیں ہونا چاہئے،مجھے فرق نہیں پڑتا کہ وزیراعلیٰ حمزہ شہباز بیٹھے یا پرویز الہیٰ،ایسا نہیں ہو سکتا کہ ایک ماہ پہلے پارٹی ہیڈ کی ہدایت پر ایم پی ایز کو ڈی نوٹیفائی کر دیا جائے۔
ایک ماہ بعد عدالت کہہ رہی ہے کہ پارٹی ہیڈ کی ہدایت نہیں مانی جائے گی، ایسا نہیں ہو سکتا کہ پاکستان میں دو آئین چلیں، ایسا نہیں ہو سکتا ہمارے لئے ایک آئین اور لاڈلے کیلئے ایک آئین ہو،آئین بنانا ان کا کام نہیں ہے،اس وقت کی اپوزیشن شاید اس طرح کے جوڈیشل ایکٹیوزم سے خوش تھی۔