ویب ڈیسک: پچھلی سردیوں میں چلغوزے کا بھاؤ 9 ہزار روپے کلو تھا تاہم رواں سال افغانستان کے سیاسی منظر نامے کے سبب پائن نٹ کی طلب کم رہی۔ قیمت بھی کم ہوگئی، حکومت نے ٹیکس کم کرکے قیمت کو مزید گرادیا ہے۔
حکومت کا انتظام بھی خوب ہے جس شے کی قیمت بڑھ رہی ہو اسے اور بڑھاتی ہے اور جس کا بھاؤ پہلے ہی گررہا ہو اسے مزید گرانے کا انتظام کرتی ہے۔ گئی سردیوں میں 9 ہزار روپے کلو تھے، آج بازار میں تقریباً آدھی قیمت پر فروخت ہورہے ہیں۔
طلب و رسد کا قانون پہلے ہی قیمت پر بھاری تھا۔ اس پر منی بجٹ میں حکومت نے مرے کو سو درے اور لگائے۔بازار کی نبض پر ہاتھ رکھا تو سمجھ آیا کہ چلغوزہ عوام کا آئٹم ہے ہی نہیں، محسوس ہوتا ہے کہ حکومت نے منی بجٹ میں اشرافیہ کو ریلیف دیا ہے، وہ جنہیں اس کی قیمت کے بڑھنے گھٹنے سے کوئی سروکار ہی نہیں ہے، عام آدمی تو اب بھی بس چلغوزے جیسا منہ لے کر ہی رہ جاتا ہے۔