لرزہ خیزواردات،خاتون زیادتی کےبعدقتل

لرزہ خیزواردات،خاتون زیادتی کےبعدقتل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(سٹی42)شاہدرہ کے علاقے لالہ زار کالونی میں چار ڈاکوؤں نے ڈاکے کے دوران خاتون کوزیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا۔ ڈاکو گھر سے طلائی زیورات اور پانچ لاکھ روپے لے کر فرار ہوگئے۔ شاہدرہ پولیس کرائم کنڑول کرنے میں برئی طرح ناکام ہوگئی ۔

تفصیلات کے مطابق لاہور میں فیروزوالہ لالہ زار کالونی گھر میں ڈاکہ کے دوران خاتون کو  زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا،فیروزوالہ شاہدرہ 2021 میں ڈکیتی مزاحمت پر تیسرا قتل ہوچکا تاہم پولیس کی جانب سے ملزموں کا کوئی سراغ نہیں لگایا گیا بلکہ پولیس خاموش تماشائی بنی،گزشتہ روزفیروزوالہ لالہ زار کالونی مرزا عمر کے گھر خاتون خانہ اکیلی تھی کے چار ڈاکو آگے۔ڈاکوؤں نے پہلےخاتون سےزیادتی کی اور بعد میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق لرزہ خیزواردات میں جاں بحق ہونے والی خاتون کی شناخت "مبینہ" کے نام سے ہوئی ۔ ڈاکو گھر سے طلائی زیورات اور پانچ لاکھ روپے لیکر فرار ہوگئے ۔شاہدرہ پولیس کرائم کنڑول کرنے میں برئی طرح ناکام نظر آرہی ہے۔پولیس نے شک کی بنا پر 3مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا۔

گزشتہ روز جاری زیادتی، بدفعلی اور جنسی ہراساں کرنے سے متعلق ایک رپورٹ نے پولیس کی کارکردگی کا پول کھول دیا،بچوں کیساتھ زیادتی کیسز میں پولیس کی دلچسپی دکھاوا ثابت ہوئی، 79فیصد کیسز میں خواتین تفتیشی ہی موجود نہیں، بروقت ڈی این اے سیمپلنگ کا فقدان، کرائم سین کادورہ کرنیوالے67 فیصدافسروں نے رجسٹرڈ میں رپورٹ ہی درج نہیں کی.

پولیس اعداد و شمارکے مطابق 79فیصد کیسز میں خواتین تفتیشی ہی موجود نہیں جبکہ خواتین اوربچیوں کے کیسزمیں خاتون تفتیشی کا موجود ہونا سٹینڈنگ آرڈرکےذریعے لازمی قرار دیا گیا ہے۔61فیصد کیسزمیں 48گھنٹوں تک ڈی این اے سیمپلزنہیں لئے جاتے۔ بروقت ڈی این اے سیمپلز نہ لینے کی وجہ سےشواہد ضائع ہوجاتے ہیں اورکیسزحل نہیں ہوپاتے۔جبکہ اکثر اہم کیسز ڈی این اے کےذریعے ہی حل ہوئے ہیں۔

M .SAJID .KHAN

Content Writer