(عامر رضا ) پاکستان انٹر پرونشل گیمز میں اعزاز کا دفاع کیسے کیا جائے? انٹر پرونشل گیمز 18 سے 20 مارچ تک پشاور میں کھیلیں جائیں گی، پنجاب میں کھیلوں کے سربراہان نے سر جوڑ لیے،اس حوالے سے ایک اجلاس پنجاب سپورٹس بورڈ میں منعقد ہوا۔
اجلاس کی صدرات ڈائریکٹر ایڈمن پنجاب سپورٹس بورڈ جاوید چوہان نے کی۔ پنجاب اولمپک ایسوسی ایشن کے سیکرٹری ادریس حیدر خواجہ نے ایسوسی ایشنز کے نمائندگان کو بریفنگ دی۔ گیمز میں پنجاب کو 28 کھیلوں میں 300 اتھلیٹ لے جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ چودھری خالد محمود سیکرٹری پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کھیلوں میں چاروں صوبوں کے علاوہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں اور اس حوالے سے یہ گیمز کھلاڑیوں کی تعداد کے حوالے سے ماضی سے زیادہ اتھلیٹس اور کھیلوں پر مشتمل ہوں گی۔
اجلاس میں پنجاب سپورٹس بورڈ کے نمائندے ڈائریکٹر ایڈمن جاوید چوہان نے پنجاب بھر سے آئے کھیلوں کے نمائندگان کو بتایا کہ پنجاب سپورٹس ان کھیلوں کے لیے تمام انتظامات کو خوش اسلوبی سے کرانا چاہتی ہے۔ تمام کھیلوں کے آٹھ دن کے تربیتی کیمپس لگائے جائیں گے جس کے بعد اوپن ٹرائلز میں کھلاڑیوں کا انتخاب ہوگا۔ پنجاب اولمپک ایسوسی ایشن ان کھیلوں میں پنجاب کے دستے کی سربراہی اور نگرانی کرے گی۔ اولمپک ایسوسی ایشن کے سیکرٹری ادریس حیدر خواجہ نے شرکاء کو کھیلوں کے کیمپس اور ملنے والی مراعات کے حوالے سے بریفنگ دی۔
ادریس حیدر خواجہ کا کہنا تھا کہ ان کھیلوں کے لیے تین سو کھلاڑیوں اور آفیشلز کی حد لگائی گئی ہے جو پنجاب میں کھیلوں کے حوالے سے کم ہے، ہم چار سو کھلاڑیوں کو لے جانا چاہتے ہیں تاکہ چوتھی انٹر پروونشل گیمز میں اپنے اعزاز کا دفاع کر سکیں، کھلاڑیوں کی تعداد میں بندش کے باعث ان کھیلوں میں قومی کھیل ہاکی کی خواتین کو حصہ لینے سے روک دیا گیا ہے جو قومی سطح پر منعقد ہونے والے ان کھیلوں میں حصہ لینے کی خواہشمند ہاکی کھلاڑیوں کے ساتھ نا انصافی ہے۔