سائفر کیس؛ چئیرمین پی ٹی آئی کے وکلا چالیس درخواستیں دے چکے ہیں

Cypher Case, Imran Khan, Delay Tactics in cypher case, City42, Adiala Jail
کیپشن: اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کے گواہوں پر جرح آج نہیں ہو سکی، استغاثہ کے وکیلوں نے سماعت ملتوی ہونے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل اس کیس میں تاخیری حربے اختیار کرتے ہوئے چالیس درخواستیں دے چکے ہیں۔
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: سائفر کیس میں آج استغاثہ کے گواہوں پر جرح ہونا تھی، گواہ جرح کے لئے موجود تھے لیکن  بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکلا نے گواہوں پر جرح کرنے کی بجائے چھ نئی متفرق درخواستیں دے دیں۔  سماعت کے ملتوی ہونے کے بعد عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے استغاثہ کے وکلا نے کہا کہ پی ٹی آئی گواہوں پر جرح کرنے سے بچنے کے لئے تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔

ا استغاثہ کے وکلا نے بتایا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کے وکلا اس کیس میں تاخیر کروانے کے لئے  آج تک 40 درخواستیں دے چکے ہیں،ان کا صرف ایک ہی کام ہے کہ سماعت کو ملتوی کرائیں۔ 

استغاثہ کے وکلا نے کہا کہ ہمارے گواہ آج بھی جرح کے لئے صبح سے عدالت میں موجود تھے۔   بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود کے وکلا کی جانب سے چھ متفرق درخواستین آنے کے بعد عدالت نے طریقہ کار کے مطابق متفرق درخواستوں پر استغاثہ کو نوٹس دے کر سماعت کل بدھ کے روز تک کے لئے ملتوی کر دی۔ہمارے گواہوں کا کیا قصور ہے؟ آج کی سماعت میں گواہوں کے ابتدائی بیانات پر جرح ہونی تھی، آج ملزمان کے وکلاء نے جرح نہیں کی بلکہ 6 متفرق درخواستیں دے دیں۔

سائفر کیس کی اڈیالہ جیل میں آج کھلی سماعت ہوئی لیکن گزشتہ سماعت 24 دسمبر کو عدالت کی ہدایت کے مطابق گواہوں پر جرح نہیں ہو سکی۔ 24 دسمبر کو 8 گھنٹے طویل سماعت کے دوران استغاثہ کے 12 گواہوں کے بیانات قلمبند کئے گئے تھے۔ اس سے پہلے 23 گواہوں کے بیانات قلمبند ہو چکے ہیں۔ 

اب طریقہ کار کے مطابق وکلا صفائی کو استغاثہ کے گواہوں پر جرح کرنا ہے، اس جرح کے بعد فریقین کے وکلا اپنے اپنے اختتامی دلائل دیں گے اور سماعت مکمل ہو جائے گی جس کے بعد عدالت سماعت مکمل ہونے کا اعلان کر کے یا فوری مختصر فیصلہ سنا دے گی یا فیصلہ محفوظ کرنے کا اعلان کر دے گی۔

سرکاری وکلا کا کہنا ہے کہ چئیرمین پی ٹی آئی کے وکلا اس کیس میں روز اول سے سماعت کوآگے بڑھنے سے روکنے کی کوششین کر رہے ہیں تاہم گواہوں کے بیانات قلمبند ہو جانے کے بعد اب ان کے پاس جرح کرنے سے فرار حاصل کرنے کے لئے کوئی سپیس باقی نہیں رہی۔