دوبارہ معافی کام آگئی، ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کو ہٹانے کا حکم واپس

murtaza wahab administerator karachi
کیپشن: murtaza wahab
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 ویب ڈیسک : سپریم کورٹ نے گٹر باغیچہ اراضی قبضہ کیس کی سماعت کے دوران ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کو فوری ہٹانے کا حکم دیا تھا، جسے ان کی غیر مشروط معافی کے بعد واپس لے لیا گیا۔
 سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے اس کیس کی سماعت کی، جہاں ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب بھی پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران بینچ میں شامل جسٹس قاضی محمد امین احمد نے گٹر باغیچہ اراضی قبضے کے معاملے پر مرتضیٰ وہاب کو مخاطب کرکے کہا کہ ’یہ تمام آپ کے پاس امانتیں ہیں، ریاست یہ سب زمین واپس لے گی، ہمارے ذریعے نہیں تو کسی اور کے ذریعے۔ کس نے سوچا کہ رفاعی پلاٹس پر تعمیرات ہو سکتی ہیں۔ تاقیامت بھی رفاعی پلاٹ رفاعی ہی رہیں گے۔‘

جسٹس قاضی محمد امین نے مزید ریمارکس دیے کہ ’وقت آگیا ہے کہ کے ایم سی کی ساری سوسائٹیز ختم کر دی جائیں، کے ایم سی والوں نے رفاعی پلاٹس بیچ کر خوب مال بنایا، ایک چھوٹے آفس میں بیٹھا افسر وائس رائے بن جاتا ہے، یہی ہمارا المیہ ہے، تمام پارکس بحال کرنا ہوں گے۔‘

جس پر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ’کیا ہم چلے جائیں؟ حکومت چھوڑ دیں؟ اوپن کورٹ میں حکومت کے خلاف بڑی بڑی آبزرویشن پاس کردی جاتی ہیں۔‘

مرتضیٰ وہاب کی بات پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’مسٹر چپ کریں۔ کیا بات کررہے ہیں۔ آپ یہاں ایڈمنسٹریٹر کے بجائے سیاست دان کے طور پر برتاؤ کر رہے ہیں۔ سیاست نہیں کریں یہاں، گیٹ آؤٹ (چلے جائیں)۔‘

اس کے ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے مرتضیٰ وہاب کو ایڈمنسٹریٹر کراچی کے عہدے سے فوری ہٹانے اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو فوری طور پر ان کی جگہ دوسرا ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے کا حکم دے دیا۔

تاہم عدالتی کارروائی میں وقفے کے بعد مرتضیٰ وہاب نے عدالت میں پیش ہوکر کہا کہ ’وہ غیر مشروط معافی مانگتے ہیں کہ وہ اشتعال میں آگئے تھے‘، جس پر سپریم کورٹ نے ان کی غیر مشروط معافی قبول کرتے ہوئے ایڈمسنٹریٹر کےعہدے کو سیاست سے دور رکھنے کا حکم دیا۔

 یادرہے کراچی کے علاقے پرانا گولیمار میں لیاری ٹرانس پارک گٹر باغیچہ کی زمین اور اس کے قریب کے ایم سی آفیسرز ہاؤسنگ سوسائٹی کی زمین کی اراضی پر نجی لوگوں کی جانب سے قبضہ کرکے راتوں رات تعمیرات کرنے کے خلاف کمشنر کراچی کے حکم پر پاک کالونی تھانے میں فروری 2021 میں  مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس کے بعد سے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد نے اس کیس سے متعلق شنوائی کا آغاز کیا۔