(ویب ڈیسک) امریکہ کی ریاست فلوریڈا میں باپ اور اس کے تین بیٹوں کو کورونا وائرس کے علاج کے نام پر مریضوں کی زندگیوں سے کھیلنے کی پاداش میں گرفتار کر لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اس گھناﺅنی حرکت پر امریکی ریاست فلوریڈا میں باپ بیٹوں کو عمر قید کی سزا ملنے کا امکان ظاہر کیاجا رہا ہے کیونکہ وہ جعلی طور پر کووڈ 19 کے علاج کے لیے صنعتی بلیچ تیار کرکے فروخت کررہے تھے۔ گرفتار ملزمان صنعتی بلیچ کو گھر ہی میں پکا کر فروخت کرتے تھے۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق گرفتار ملزمان نے ایک ملین ڈالرز کی صنعتی بلیچ پکا کر فروخت کی ہے۔
مقامی پولیس کے مطابق باپ اوربیٹوں نے کورونا سے متاثرہ مریضوں کو صحتیابی کا جھانسہ دے کر بلیچ فروخت کی جسے انہوں نے اپنے گھر کی پچھلے حصے کے شیڈ میں پکا کر تیار کیا تھا۔رپورٹ کے مطابق مارک گرینن نامی شخص آرک بشپ ہے اور اس نے تیار کردہ انتہائی خطرناک محلول کو ایم ایم ایس کے نام سے فروخت کیا اور بھاری منافع کمایا ہے۔پولیس کی جانب سے کی جانے والی ابتدائی تفتیش کے مطابق گیرن اور اس کے تینوں بیٹوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کا تیار کردہ محلول کووڈ 19 کو ختم کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ عالمی وبا قرار دیئے جانے والے کورونا وائرس کے آغاز پر انہوں نے اس محلول کو فروخت کرکے ہر ماہ ایک لاکھ 32 ہزار ڈالرز تک کمائے ہیں۔ سرکاری حکام کے مطابق وہ لوگ جو کچھ محلول فروخت کر رہے تھے وہ دراصل ایک بلیچ ہے جسے عام طور پر ٹیکسٹائل یا صنعتی کارخانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ حکام کے مطابق اس سے پیدا ہونے والی کھانسی انتہائی مہلک ثابت ہو سکتی ہے۔
گرفتار ملزمان میں 62 سالہ مارک گیرن اور اس کے تین بیٹے جوناتھن، جوزف اور اردن شامل ہیں۔ ملزمان کی جانب سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ انکا تیار کردہ محلول جو دراصل کلورین ڈائی آکسائیڈ ہے جو کووڈ 19 , کینسر اور ملیریا سمیت دیگر بیماریوں میں بھی شفا کا سبب ہے۔