ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ڈاکٹرزاورطبی عملےکیلئےخطرہ بڑھ گیا,تشویشناک صورتحال

ڈاکٹرزاورطبی عملےکیلئےخطرہ بڑھ گیا,تشویشناک صورتحال
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(سٹی42) کوروناوائرس کی وبا کے باعث ڈیڑھ ماہ بعد بھی لاہور کے ٹیچنگ ہسپتالوں میں انتظامات ادھورےہیں، ٹیچنگ ہسپتالوں میں درکار ڈسپوزبل حفاظتی کٹس مہیانہ کی جاسکیں۔ جس کے باعث ٹیچنگ ہسپتالوں کےآؤٹ ڈورڈیڑھ ماہ سےبند ہیں اورمریض علاج کےلئےدربدر ہورہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر،نرسزاورطبی عملہ کوروناوائرس میں مبتلا ہوچکےحکومت نےپھربھی اقدامات نہ کئے۔لاہوربھرکےٹیچنگ ہسپتالوں میں چندہزارحفاظتی کٹس میسر ہیں حفاظتی کٹس کی مطلوبہ تعدادنہ ہونےپرٹیچنگ ہسپتالوں میں علاج معالجہ متاثر ہونے کا خدشہ بڑھ گیا۔ ٹیچنگ ہسپتالوں کےآؤٹ ڈورڈیڑھ ماہ سےبند پڑے ہیں جس کی وجہ سےمریض علاج کے لئےدربدر ٹھوکریں کھانے لگے۔
بعض ٹیچنگ ہسپتال ایک دفعہ کے لئےبنائی گئی حفاظتی کٹ کودھوکربارباراستعمال کرنےپرمجبور ہیں۔ایک دفعہ استعمال کے لئےبنائی کٹ کےدوبارہ استعمال سےڈاکٹرزاورطبی عملےکیلئےخطرہ بڑھ گیا۔ کوروناوائرس کی وباء،ڈیڑھ ماہ بعدبھی ٹیچنگ ہسپتالوں میں انتظامات ادھورے ہیں۔

واضح رہے کہ پی آئی سی میں کورونا وائرس کے خطرات میں اضافہ ہوگیا، مزید 2 نرسز اور ایک ملازم کے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہوئی تھی  جبکہ پی آئی سی کے تین ڈاکٹرز اور تین نرسز صحت یاب  ہوچکے ہیں۔پی آئی سی میں وبا متاثر ہونے والےڈاکٹرز،نرسز اورپیرامیڈکیس کی مجموعی تعداد 32 ہوگئی ہے۔

یاد رہے کورونا وبا کی ہولناکی میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے،ملک بھر میں کورونا وائرس سے اموات کی تعداد بڑھنے لگی ۔ مزید 4 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 281 ہو گئی ہے جب کہ نئے کیسز سامنے آنے سے مصدقہ مریضوں کی تعداد 13328 تک جا پہنچی ہے۔44 روز میں متاثرہ لاہوریوں کی مجموعی تعداد 1217ہوگئی جبکہ اموات 36 ہوگئیں، پنجاب بھر میں کیسز بڑھ کر 5 ہزار 446 اور جاں بحق افراد 81 ریکارڈ کی گئی، 1183 افراد صحت یابی پر گھر چلے گئے۔

طبی ماہرین کے مطابق کورونا وائرس بخار سے شروع ہوتا ہے جس کے بعد خشک کھانسی آتی ہے، یہ وائرس سانس کے ذریعے ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے، کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔
 

M .SAJID .KHAN

Content Writer