آمریت کی حمایت، غداریوں کی توثیق؛جسٹس اطہر من اللہ کی ججوں کے کنڈکٹ پر شدید تنقید

Justice Athar Minnalah, Supreme Court of Pakistan, Independence of Judiciary, City42, Article 175-a, Constitution
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نےپشاور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کے کیس میں اپنے اختلافی نوٹ  میں قرار دیا ہے کہ آمرانہ حکومتوں کی ملک پر حکمرانی سپریم کورٹ کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں تھی۔

 جسٹس اطہر من اللہ نے منگل کے روز جاری کئے گئے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ  آئین ہونے کے باوجود سپریم کورٹ نے سنگین غداری کی کارروائیوں کی بار بار توثیق کی۔  سپریم کورٹ نے آمروں کو آئین کی دفعات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی اجازت دی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے مزید لکھا کہ عدلیہ کی داخلی اور ادارہ جاتی آزادی  کیلئے تقرریوں  میں شفافیت، احتساب بنیادی اصول ہیں۔ تقرری کے عمل میں شفافیت و احتساب عوام کے اعتماد کو تقویت دیتا ہے۔شفاف عمل کو اپنا کر ہی عدلیہ کی آزادی کو فروغ دیا جاتا ہے۔  

جسٹن اطہر من اللہ نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ من مانے فیصلے، صوابدید کا غیر منظم استعمال عدلیہ کی آزادی کو ختم کرتا ہے۔ میرٹ پر جج کی تقرری اہل افراد کی شناخت سے تقرری تک شفافیت سے ہی ممکن ہے۔ پہلے سے طے شدہ  معیار  سے نامزدگی میرٹ پر نہیں کی جا سکتی۔ اہل افراد کی نشاندہی کے مرحلے پر چیف جسٹس کی پیدا کردہ رکاوٹ نے کمیشن کو آئینی اختیار سے روک دیا۔ کمیشن میرٹ کی بنیاد پر ، اصولوں کےمطابق نامزدگیوں میں ناکام رہا۔

اختلافی نوٹ میں مزید لکھا گیا کہ مجلس شوری کی تحلیل کی آئین کے تحت صدر کو دیئے گئے اختیارات کے بجائے اس عدالت کے ذریعے توثیق کی گئی۔

صدر کے اختیارات استعمال نہ کرنے سے منتخب نمائندے اس کا شکار ہوئے۔  آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عوامی نمائندوں کو اس عدالت نے تاحیات نااہل کیا۔تین منتخب وزراء اعظم اور متعدد عوامی نمائندوں کو نااہل قرار دے دیا گیا۔

پشاور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل ججز کی تقرری کیخلاف پی ٹی آئی حکومت نے درخواست دائر کی تھی۔  جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے درخواست کی سماعت کی تھی۔ سپریم کورٹ نے دو ایک کی اکثریت سے وفاقی حکومت کی درخواست خارج کی تھی

جسٹس منیب اختر اور جسٹس محمد علی مظہر نے درخواستیں خارج کی تھیں جبکہ جسٹس اطہر من اللہ نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔

پشاور ہائیکورٹ نے پارلیمنٹری کمیٹی برائے ججز تقرری کے فیصلے کیخلاف درخواستیں منظور کی تھیں۔ سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔