عرب بازار فرانسیسی مصنوعات سے خالی ،بائیکاٹ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا

عرب بازار فرانسیسی مصنوعات سے خالی ،بائیکاٹ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42 : فرانسیسی صدر میکرون کے اسلام مخالف بیان کے بعد کئی ممالک میں فرنچ مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم شروع ہوگئی۔توہین آمیز خاکوں کیخلاف احتجاج کے  طور پر عرب بازار فرانسیسی مصنوعات سے خالی ہوگئے ہیں۔

عرب میڈیا کے مطابق کئی عرب ممالک کی ٹریڈ ایسوسی ایشنز نے میکرون کے اسلام مخالف بیان کے بعد احتجاجاً فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ،سوشل میڈیا پر چلنے والی اس مہم میں عرب ممالک اور ترکی میں سپر مارکیٹس سے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا جارہا ہے جس میں BoycottFrenchProducts# کے ساتھ انگریزی میں مہم چلائی جارہی ہے، بائیکاٹ فرنچ  پروڈکٹس کا ٹرینڈ مسلسل ٹاپ پر ہے۔


اس کے علاوہ کویت، قطر، فلسطین، مصر، الجیریا، اردن، سعودی عرب اور دیگر ممالک میں عرب کے ہیش ٹیگ کے ساتھ بھی مہم چلائی جارہی ہے۔کویت کی النعیم کوآپریٹو سوسائٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ انہوں نے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا فیصلہ کرتے  ہوئے تمام سپر مارکیٹس سے فرانس کی مصنوعات کو ہٹا دیا ہے۔

اس کے علاوہ قطر کی ایک بڑی کمپنی نے بھی فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے اس کی جگہ متبادل اشیاء رکھنے کا اعلان کیا جب کہ قطر کی اسٹاک کمپنی المیرا نے بھی فوری طور پر فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا۔قطر یونیورسٹی نے بھی اس مہم میں شرکت کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہےکہ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے فرنچ کلچرل ویک کو بھی فوری طور پر منسوخ کردیا ہے جب کہ یونیورسٹی نے صدر میکرون کے اس عمل کو دانستہ قرار دیا ہے۔

 
 
خلیجی ریاستوں کی تنظیم گلف کوآپریشن کونسل ( جی سی سی) نے بھی فرانسیسی صدر کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہےکہ میکرون کا مقصد لوگوں کے درمیان نفرت پھیلانا تھا۔

 وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا  ہے کہ اسلام مخالف مہم کے معاملے پر اجتماعی فیصلہ ہونا چاہیے۔ فرانس کے سفیر سے اسلام مخالف مہم پر احتجاج کیا جائے گا۔ فرانس کے سفیر سے سفارتی سطح پراحتجاج کیا جائے گا، پاکستان کے عوام اورحکومت کے جذبات فرانسیسی سفیرکے سامنے رکھے جائیں گے۔


انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ پہلے چارلی ہیبڈو نے گستاخانہ خاکوں کے پروگرام کی کوشش کی، چارلی ہیبڈو کے مجوزہ پروگرام پر میں نے مذمتی بیان جاری کیا۔اسلاموفوبیا بڑھتا ہوا ٹرینڈ ہے جس کی نشاندہی وزیراعظم عمران خان نے کی، وزیراعظم نے یو این تقریر میں کہا تھا کہ رجحان پر قابو نہ پایا تو معاملات بگڑیں گے۔ہولوکاسٹ کی صورتحال سامنے آئی تو مہذب معاشروں نے اس پر پابندی لگائی، وقت آگیا ہے کہ اس معاملے پر اجتماعی فیصلہ ہونا چاہیے، رجحان نہ تھمنے سے آنے والے دنوں میں بھیانک واقعات رونما اور معصوم لوگ متاثر ہو سکتے ہیں۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مہذب ملکوں کو مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرنا چاہیے، نائیجریا میں او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں قرار داد پیش کروں گا جس کا مقصد مسلم امہ کو یکجا کرنا اور احساس دلانا ہے کہ اس معاملے پر خاموش نہیں رہ سکتے، قرارداد کا مقصد ایسی اشاعت پر قانونی طور پر پابندیاں لگوانا ہے۔ نیویارک میں پاکستان کے مستقل مندوب کے ذریعے مشترکہ قرارداد لانے کا ارادہ ہے، مشترکہ قرارداد لانے کا مقصد ہے اسے اقوام متحدہ کے فورم سے بھی تائید ملے جب کہ 15 مارچ کو عالمی یکجہتی کا دن منانے کی قرار داد پیش کی جائے گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے ملک میں خواتین پر حجاب پہننے پر عائد پابندی کو نجی شعبے میں بھی لاگو کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھاکہ اسلام ایک مذہب کے طور پر دنیا بھر میں بحران کا شکار ہے، وہ فرانس کی سیکیولر اقدار کو ’سخت گیر اسلام‘ سے محفوظ بنائیں گے۔فرانسیسی صدرکاکہنا تھاکہ دسمبر میں حکومت 1905 کے سیکولر ریاست سے متعلق منظور کیے گئے قانون کو مضبوط کرنے کے لیے بل لائے گی جوکہ فرانس میں سرکاری طور پر چرچ اور ریاست کو علیحدہ کرتاہے۔ حکومت اسکولز پر سخت نگرانی اور مساجد کو ہونے والی غیر ملکی فنڈنگ کو بھی مؤثر طریقے سے کنٹرول کرے گی۔

بعدازاں وزیراعظم عمران خان نے فرانسیسی صدر کو اسلام مخالف بیان دینے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے تھا کہ صدر ایمانویل میکرون نے اسلام مخالف بیان دیکر یورپ سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی۔وزیر اعظم عمران خان نے فیس بک کے سی ای او مارک زکر برگ کو خط لکھ کر توہین آمیز مواد کو روکنے کا مطالبہ کبا ہے۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer