پیٹرول پر تمام ٹیکس ختم کردیئے،فائدہ عوام کو منتقل کریں گے، مشیر خزانہ

shaukat tareen media talk
کیپشن: shaukat tareen media talk
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 ویب ڈیسک : مشیرِ خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ اگر ہم ری فنانس نہیں دیں گے تو کچھ اور کرنا پڑے گا، ہمارا پیسا 10 روپے انڈرویلیو ہے، افواہیں تھیں لاکر سیز ہوجائیں گے مگر کوئی ایسی چیز نہیں ہوگی، روپیہ اب دونوں طرف جائےگا۔

وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہےکہ پیٹرول پر تمام ٹیکس ختم کردیے ہیں اور تیل کی قیمت میں کمی کا تمام فائدہ عوام کو منتقل کریں گے۔

مشیرِ خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ریئل ایفیکٹیو ایکسچینج ریٹ 165، 166 کے قریب قریب ہونا چاہیئے، ہمارا پیسہ 10 روپے انڈر ویلیو ہے، تعمیراتی شعبے کے خلاف نہیں ہوں، معیشت کے دوسرے شعبوں کو برابری کا ماحول دینا ہے، تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کو بھی دیکھا جا رہا ہے، ریئل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ پر بھی توجہ ہے، سرمایہ کاروں کی تعداد بڑھانے پر کام کریں گے۔ 

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے  مشیرِ خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ ماہرین کہتے ہیں کہ ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان میں غربت 1 فیصد کم ہوئی ہے، ریسٹورنٹس میں قطاریں لگی ہوتی ہیں، گاڑیوں کے اتنے آرڈرز ہیں کہ اون پر سیل ہو رہی ہے، ہمارا مسئلہ لوئر مڈل کلاس ہے، لوئر مڈل کلاس طبقہ پس رہا ہے، ہمارا مسئلہ غربت کا نہیں، مہنگائی کا ہے۔

مشیرِ خزانہ نے کہا کہ روپیہ اب دونوں طرف جائے گا، دوسری طرف جائے گا تو قیاس آرئیاں کرنے والوں کو مار پڑے گی، ہم ٹیکسز نہیں بڑھانے دیں گے، فرٹیلائیزر کمپنیوں کو گیس کی مد میں 150 ارب روپے سے زائد کی سبسڈی دے رہے ہیں، کیا یہ سبسڈی کسانوں تک پہنچ رہی ہے؟ ہم یہ یقینی بنائیں گے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ پر لاکھوں افراد کو سرمایہ کاری کرنی چاہیئے، لوگوں کا اعتماد کیوں نہیں ہے، اس مسئلے کو حل کریں، اگر ہم ری فنانس نہیں دیں گے تو کچھ اور کرنا پڑے گا، افواہیں تھیں کہ لاکر سیز ہو جائیں گے، کوئی ایسی چیز نہیں ہو گی جس سے مارکیٹ میں ڈسٹارشن ہو۔

انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایز کسی بھی ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، ملک میں 4 سے 5 لاکھ ایس ایم ایز ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ایس ایم ایز کو سہل طریقے سے کلیم کریڈٹ ملے، کامیاب جوان پروگرام کے ذریعے ایس ایم ایز کو سہل طریقے سے قرض دینا چاہتے ہیں، زراعت سے ہی کئی ایس ایم ایز پیدا ہوتے ہیں، ہم ایس ایم ایز کے ساتھ کھڑے ہیں۔