(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ نے بجلی چوری کے جھوٹے مقدے میں پھنسانے پر ہتک عزت کا دعوی مسترد کئے جانے کیخلاف تحریری فیصلہ جاری کردیا، جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں دورکنی بنچ کا نعیم احمد کی دیوانی اپیل پر تحریری فیصلہ جاری کیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں دورکنی بنچ کے سربراہ جسٹس شاہد وحید نے 8 صحفات پر مشتمل تحریری فیصلہ لکھوایا۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں وہاں جس شخص پر الزام لگ جائے اسے گنہگار تصور کر لیا جاتا ہے، تقانون کی نظر میں ایک ملزم تب تک مجرم نہیں ہوتا جب تک جرم ثابت نہ ہو جائے، جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ کسی فرد کے عزت و وقار کیلئے ایک بڑا دھچکا ہوتا ہے۔جب قانون جھوٹے الزامات کے تحت حرکت میں آسکتا ہے تو کیا متاثرہ شخص کیلئے بھی داد رسی کا کوئی فورم موجود ہے؟
تحریری فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ کسی شہری کی تضحیک کا سوال پیدا ہو تو فوری ذہن میں آتا ہے۔ہمارا قانون اچھائی پھیلانے اور برائی کو روکنے کی بات کرتا ہے، اچھائی کی ترویج ہی انسانی وقار کی بنیاد ہے۔آئین بھی شہریوں کی زندگی، آزادی اور وقار کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، تقانون بنانے کا مقصد شہریوں کے وقار کا تحفظ اور جرائم کی روک تھام ہے، مشاہداتی مطالعہ کے مطابق لوگ جھوٹے مقدمات درج کروانے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے، مقدمہ کے اخراج یا بریت کے باوجود بھی فرد معاشرے میں پہلے جیسا وقار اور عزت دوبارہ حاصل نہیں کر پاتا۔ایک بے گناہ فرد کو ساری زندگی اسی جھوٹے مقدمے کے بد نما دھبے کے ساتھ جینا پڑتا ہے۔
تحریری فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ جھوٹے مقدمہ میں ملوث فرد کی آنے والی نسلوں کو بھی اسی رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، دوسری طرف جھوٹے الزامات لگانے والے اپنی زندگی کی موجیں لوٹ رہے ہوتے ہیں، دو فرعی تقسیم ہی حقوق و فرائض کے درمیان توازن کو خراب کرتی اور انسانی تعظیم کو نقصان پہنچاتی ہے۔ جھوٹی پراسکیوشن کیخلاف کوئی قانون سازی موجود ہے۔ہمارے معاشرے میں جھوٹے الزامات عائد کرنا عام بات ہو چکی ہے، لوگ کسی سے بدلہ لینے، دشمنی نکالنے، جان چھڑوانے اور سستی شہرت کیلئے جھوٹے الزامات عائد کرتے ہیں۔
2015 ءمیں بجلی کے زیادہ بل بھجوانے پر درخواست گزار نعیم احمد نے ماڈل ٹاﺅن سوسائٹی انتظامیہ کیخلاف احتجاج کیا تھا۔ماڈل ٹاﺅن سوسائٹی عہدیداروں نے مئی 2016ءمیں نعیم احمد پر بجلی چوری کا جھوٹا مقدمہ درج کروایا تھا ۔پولیس نے درخواست گزار نعیم احمد کو بے گناہ قرار دے کر 2017ءمیں مقدمہ خارج کر دیا تھا۔درخواست گزار نعیم نے ماڈل ٹاﺅن سوسائٹی کی جانب سے بجلی چوری کا جھوٹا مقدمہ درج کروانے پر سول عدالت سے رجوع کیا تھا۔
سول عدالت نے ماڈل ٹاﺅن سوسائٹی کے سابق عہدیداروں کیخلاف 20 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی ہتک عزت دعوی خارج کر دیا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ نے سول کورٹ کو ماڈل ٹاﺅن سوسائٹی کے سابق عہدیداروں کیخلاف ہتک عزت کے دعوی پر دوبارہ سماعت کا حکم دے دیا۔