(ویب ڈیسک) وزیر اعظم شہباز شریف نے کراچی کو ساڑھے چھ کروڑ گیلن یومیہ پانی کی فراہمی کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔
وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کی جانب سے کراچی کو یومیہ ساڑھے چھ کروڑ گیلن پانی فراہمی کے منصوبے کا سنگِ بنیاد رکھ دیا گیا۔ منصوبے کا سنگ بنیاد اس سے قبل بھی کئی مرتبہ رکھا جاچکا ہے۔ یہ سنگ بنیاد کب کب رکھا گیا؟ اور اس پر کیا تخمینہ آیا؟
کے فور منصوبے کا افتتاح سب سے پہلے سابق سٹی ناظم سید مصطفیٰ کمال نے سابق صدر پرویز مشرف سے کرایا تھا۔ جس کے تحت کراچی کو چار کروڑ گیلن روزانہ پانی کی سپلائی ہونی تھی۔ منصوبے کا ڈیزائن عثمانی اینڈ کمپنی نے تیار کیا تھا۔ یہ پہلا موقع تھا جب کراچی میں پانی لانے کی منصوبہ بندی نیشنل ہائی وے سے ہٹ کر سپر ہائی وے کے ذریعے کی جانی تھی۔ منصوبے کیلئے بنائی جانے والی نہر کے ڈیزائن میں نقائص کے باعث کام کا آغاز تو ہوا ، لیکن آگے نہ بڑھ سکا۔
بعد ازاں پیپلز پارٹی کی حکومت میں اس منصوبے کے ڈیزائن کو تبدیل کر کے دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا۔ پھر 2015 میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور میں عین گرین بس کے افتتاح والے دن کے فور منصوبہ دوبارہ شروع کرنے کا اعلا ن کیا گیا۔ اس بار منصوبے کیلئے نئے ٹینڈر جاری کیے گئے اور نئی فیزیبلٹی فرم کو ہائر کیا گیا۔ جس میں منصوبے کی لاگت 90 ارب روپے تک پہنچ گئی۔
اس کے بعد سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے دور میں وزیراعلیٰ سندھ نے منصوبے کا افتتاح کیا اور اس بات کا عندیہ بھی دیا کہ 2019 میں منصوبے سے پانی کی فراہمی شروع ہو جائے گی، لیکن ایسا بھی نہ ہوسکا، اس بار منصوبہ نہر اور پمپنگ اسٹیشن کے درمیان ربط نہ ہونے کے باعث کھٹائی میں پڑگیا۔
سال 2020 میں کراچی میں ہونے والی شدید بارشوں کے دوران پانی کاریلا سپرہائی وے پر کے فور پمپنگ اسٹیشن میں لگائی جانے والی موٹر کو ساتھ بہا کر لے گیا۔ جس کے بعد اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان، اسد عمر کی دعوت پر کراچی آئے اور گورنر ہاؤس کراچی میں سرکلر ریلورے اور کے فور پروجیکٹ کا افتتاح کرکے چلے گئے۔ اس بار بتایا گیا کہ اب یہ منصوبہ کراچی کو ساڑھے چھ کروڑ گیلن پانی فراہم کرے گا، لیکن ایک بار پھر یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔
چار بار منصوبے کا افتتاح گورنر ہاؤس اور ایک بار سائٹ پر ہونے کے بعد آج یہ وزیر اعلیٰ ہاؤس میں داخل ہوچکا ہے۔
ماہرین کے مطابق منصوبے کی لاگت ایک سو ساٹھ ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔ سرکاری طور پر دو کروڑ اور غیرسرکاری طور پر 3 کروڑ سے زائد آبادی والے شہر کے باسی آج بھی اس منصوبے کی تکمیل کے منتظر ہیں۔