ویب ڈیسک: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان کی حکومت ختم ہوچکی اس لیے بزدلوں کی طرح بھاگ رہے ہیں۔ میں انہیں خان نہیں کہتا کہ خان بہادر ہوتے ہیں لیکن یہ کس قسم کا کپتان ہے جو مقابلے کے بجائے پچ چھوڑ کر بھاگ رہا ہے۔ ہمت ہے تو عمران جلسہ جلسہ کھیلنے کے بجائے سامنے آئیں۔
چیئرمی پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پارا چنار میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے میرے ناشتے تک کے بلوں کی تحقیقات کرادیں لیکن وہ خود کرپٹ ہیں، عمران خان کرکٹ کے کھلونے بیچ کر تو اپنا کچن نہیں چلارہے ان کا خرچہ کہاں سے پورا ہورہا ہے؟ انہوں ںے کہا کہ آپ جھوٹ بولنا بند کردیں ورنہ ہم خاتون اول کی کرپشن سامنے لے آئیں گے، ہمیں پتہ ہے عثمان بزدار نے وزیراعلیٰ بننے کے لیے کہاں پیسے دیے؟
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ عمران خان کہتے تھے کہ خودکشی کرلوں گا مگر آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاؤں گا اور وزیراعظم بنتے ہی وہ آئی ایم ایف کا دروازہ کھٹکھٹا رہے تھے، عمران خان نے کہا کہ لوگ باہر ممالک سے نوکریاں کرنے یہاں آئیں گے لیکن یہاں کے لوگوں کو بھی بے روزگار کردیا۔
انہوں نے کہا کہ میری اردو 30 سال میں کمزور ہے لیکن آپ کو 70 سال میں بھی اردو بولنا نہیں آئی اور ہمیں اردو سکھاتے ہیں، اگر میری اردو کمزور ہے تو آپ اپنے تین بچوں کو اردو سکھادیں۔
بلاول نے کہا کہ عمران خان نے پٹرول اور ڈیزل کو تاریخ کا مہنگا ترین کردیا اور دوسروں کو ڈیزل ڈیزل کہہ رہے ہیں، دراصل عمران خان خود ڈیزل ہیں، اسی طرح دوسروں کو بوٹ پالش کہنے والے عمران خان خود بوٹ پالش کرنے والے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یاد ہے جب حمید گل آپ کو لے کر آئے۔ ہمیں یاد ہے کہ جب عمران پاشا کا کھلونا بنے۔ بوٹ پالش آپ نے ختم کردی تو بوٹ چاٹنے پر اتر آئے مگر میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ بوٹ پالش ختم ہوچکی اب یہ کام نہیں آئے گی۔ اب عمران ہمیں دھمکی دینے کوشش کررہے ہیں اور پیٹھ پیچھے معافیاں مانگ رہے ہیں کہ او آئی سی کانفرنس تک عدم اعتماد کی اجازت نہ دی جائے اور اب جلسے تک نہ ہونے کی اجازت مانگ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے دن سے دھاندلی زدہ حکومت کو تسلیم نہیں کیا، عمران خان عوام کے نہیں کسی اور کے وزیراعظم ہیں، ہم نے انہیں جب سلیکٹڈ کا نام دیا تو وہ تالیاں بجارہے تھے، عمران خان اکثریت کھوچکے، ان کی حکومت ختم ہوچکی، کٹھ پتلی ختم ہوچکی اس لیے بزدلوں کی طرح بھاگ رہے ہیں، میں انہیں خان نہیں کہتا کہ خان بہادر ہوتے ہیں لیکن یہ کس قسم کا کپتان ہے جو مقابلے کے بجائے پچ چھوڑ کر بھاگ رہا ہے۔
بلاول نے کہا کہ میں تو آٹھ مارچ سے مقابلے کا منتظر ہوں لیکن عمران سامنے نہیں آرہا، عمران اسپورٹس مین اسپرٹ کا مظاہرہ کریں اور ہمت ہے تو سامنے آئیں مگر وہ جلسہ جلسہ کھیل رہے ہیں، یہ کیسا مذاق ہے کہ عمران اپنا اقتدار بچانے کے لیے پاکستان کو تباہ کرنے کے لیے تیار ہیں، جس طرح سے عمران نے پاکستان کی خارجہ پالیسی اور مفاد کو نقصان پہنچایا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ عمران فارن پالیسی کی تعریف اس لیے کرتے ہیں کہ ان کی اور عمران کی پالیسی ایک ہی ہے کہ صدر زرداری کی بنائی گئی سی پیک پالیسی کو تباہ کرو، پاکستان کی معیشت کو تباہ کرو، یہ بھارت کا ایجنڈا تھا کہ کشمیر پر حملہ کرو، جب مودی نے کشمیر پر حملہ کیا تو عمران خان نے کیا کشمیر کا مقدمہ لڑا؟