ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

منی پور میں تشدد کی سرپرستی؛ اپوزیشن اتحاد نے نریندر مودی کےخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر دی

India, Opposition moves no-confidence motion in Lok Sabha, City42
کیپشن: نئی دہلی: لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا بدھ، 26 جولائی، 2023 کو نئی دہلی میں پارلیمنٹ کے مون سون اجلاس کے دوران ایوان میں کارروائی چلا رہے ہیں۔ اس اجلاس کے دوران نریندر مودی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی۔
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: بھارت میں اپوزیشن کی اتحادی جماعتوں نے لوک سبھا میں وزیراعظم نریندرمودی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کر دی جس اسپیکر کی جانب سےلوک سبھا کے قواعدد کے مطابق قرار دے کر قبول کر لیا گیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق لوک سبھا میں تحریک عدم اعتماد پر بحث کے لیے ابھی وقت مقرر نہیں کیا گیا ۔

اپوزیشن کے 26 ج،اعتی اتحاد نے منی پور میں اقلیتی قبیلہ کے خلاف مودی کی اتحادی ریاستی حکومت کی سرپرستی میں ہو رہے نسلی اور فرقہ ورانہ تسدد کے معاملہ پر ایک روز پہلے راجیہ سبھا میں بحث نہ کروائے جانے اور راجیہ سبھا کا اجلاس اچانک ختم کر دیئے جانے پر احتاجاج کرتے ہوئے نریندر مودی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
بظاہراپوزیشن کی جانب سے مودی کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کا مقصد مودی کو وزارت عظمی سے الگ کرنا نہیں بلکہ صرف منی پور میں تشدد کے واقعات کو روکنے میں مودی کی دانستیہ عدم دلچسپی پر بحث کرنا اور منی پور میں جاری نسلی تشددہ  پر اپنے احتجاج کی طرف پبلک کی توجہ مرکوز کرنا ہے۔

بھارتی میڈیا ک کہن ہے کہ حکومتی اتحاد کی اکثریت کے سبب مودی حکومت کو تحریک عدم اعتماد سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔
حکمران جماعت کے پاس لوک سبھا میں 331 سیٹیں ہیں جبکہ اپوزیشن اتحاد انڈیا کےپاس 144سیٹیں ہیں۔ اس کے باوجود  اپوزیشن نے دعوی کیا ہے وہ مودی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کو کامیاب بنائیں گے۔

پارلیمانی جمہوریت میں، حکومت صرف اس صورت میں اقتدار میں رہ سکتی ہے جب اسے براہ راست منتخب ایوان میں اکثریت حاصل ہو۔ بھارت کے آئین کا آرٹیکل 75(3) اس قاعدہ کو بیان کرتا ہے کہ وزراء کی کونسل اجتماعی طور پر لوک سبھا کے لیے ذمہ دار ہے۔

اس اجتماعی ذمہ داری کو جانچنے کے لیے، لوک سبھا کے قواعد ایک خاص طریقہ کار فراہم کرتے ہیں تحریک عدم اعتماد ہے۔کوئی بھی لوک سبھا ایم پی، جو 50 ساتھیوں کی حمایت حاصل کرسکتا ہے، کسی بھی وقت وزراء کی کونسل کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرسکتا ہے۔

اس کے بعد تحریک پر بحث ہوتی ہے۔ ایم پیز جو تحریک کی حمایت کرتے ہیں وہ حکومت کی کوتاہیوں کو اجاگر کرتے ہیں، اور ٹریژری بنچز ان کے اٹھائے گئے مسائل کا جواب دیتے ہیں۔ آخر میں، ایک ووٹ ہوتا ہے - اگر تحریک کے حق مین ووٹ زیادہ ہوں تو  حکومت دفتر خالی کرنے کی پابند ہے۔ تاہم مودی کے خلاف حالیہ تحریک عدم اعتماد کا بظاہر مقصد صرف لوک سبھا میں مودی کی پالیسیوں خصوصاً منی پور میں تشدد کی پردہ پوشی پر تفصیل سے بحث کرنا دکھائی دیتاہے۔