(ویب ڈیسک) امیدواروں کو یکساں تعداد میں ووٹ ملنے پر گزشتہ ماہ ایک چھوٹے سے ملک ’نیئو‘ کے قصبے سے رُکنِ اسمبلی کا انتخاب کرنے کےلیے سکّہ اچھال کر ’ٹاس‘ کا سہارا لیا گیا۔ دونوں امیدواروں کو یکساں تعداد میں 26 ووٹ ملے تھے۔
’نیئو‘ میں ٹاس سے امیدوار کا انتخاب کوئی تعجب کی بات نہیں قبل ازیں2017 کے انتخابات میں بھی ٹھیک ایسا ہی ایک واقعہ پیش آچکا ہے جب دو امیدواروں نے سب سے زیادہ یعنی 19، 19 ووٹ حاصل کیے تھے اور جیتنے والے کا فیصلہ ٹاس کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔
نیئو ایک چھوٹا سا لیکن خوب صورت ملک ہے جو بحرالکاہل میں نیوزی لینڈ سے کچھ دوری پر واقع ہے۔ اگرچہ یہ خود کو ایک آزاد اور خودمختار ملک قرار دیتا ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ نیوزی لینڈ سے آزاد تعلق کا دعویدار بھی ہے جس کے تحت اس کا دفاع اور اُمورِ خارجہ، دونوں کی ذمہ داری نیوزی لینڈ پر ہے۔
واضح رہے نیئو کے شہریوں کو نیوزی لینڈ میں رہنے بسنے کےلیے بھی خصوصی مراعات حاصل ہیں۔ فی الحال اس جزیرہ ملک کی آبادی صرف 1700 نفوس کے لگ بھگ رہ گئی ہے کیونکہ اس کے 30 ہزار سے زائد لوگ نیوزی لینڈ میں جا کر مستقل آباد ہوگئے ہیں، جو اس کی آبادی کے 95 فیصد سے بھی زائد ہیں۔ اس سب کے باوجود، یہاں مکمل جمہوریت رائج ہے اور ہر تین سال بعد پارلیمنٹ کے انتخابات ہوتے ہیں۔