ویب ڈیسک : انٹل کارپوریشن نے کہا ہے کہ وہ ایک سو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے امریکی ریاست اوہائیو میں ڈیجیٹل چپ بنانے کا دنیا کا سب سے بڑا پلانٹ قائم کرنے جا رہی ہے۔
کرونا وبا کے دوران دنیا بھر میں سمارٹ فونز، لیپ ٹاپس ، ٹیبلٹس اور دیگر الیکٹرانکس آلات کی مانگ میں اضافے سے ان میں استعمال ہونے والے بنیادی پرزے سیمی کنڈیکٹرز کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ چپ کہلانے والے سیمی کنڈیکٹرز سمارٹ ٹیکنالوجی پر کام کرنے والی موٹر گاڑیوں تک میں استعمال کیے جاتے ہیں۔
بڑے پیمانے پر اس سرمایہ کاری کا مقصد چپ مارکیٹ میں انٹل کی بالادستی بحال کرنا ور ایشیا کی فیکٹریوں پر امریکہ کا انحصار کم کرنا ہے۔ اس وقت عالمی سطح پر چپ مارکیٹ میں ایشیائی ممالک کو کنٹرول حاصل ہے۔
انٹل کے چیف ایگزیکٹو پیڑک گیل سنگر کا کہنا ہے اوہائیو کے علاقے نیو البنی میں ایک ہزار ایکٹر رقبے پر دنیا کی سب سے بڑی چپ فیکٹری بنائی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے جس سے تین ہزار نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
تاہم گیل سنگر نے کہا ہے کہ چپ کی طلب اور رسد میں پایا جانے والا فرق اگلے سال 2023 میں بھی برقرار رہے گا
امریکہ اور چین کے درمیان ٹیکنالوجی کے کچھ شعبوں کے حوالے سے جنگ جاری ہے۔ امریکہ کے برآمدی قوانین کچھ ایسی چیزوں کو چین بھیجنے سے روک رہے ہیں جو چپ کی تیاری میں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں۔ دوسری جانب اب چین بھی سیمی کنڈیکٹر چپ کی اپنی پیداواری استعطاعت بڑھانے کے لیے اس شعبے میں بھاری سرمایہ کاری کر رہا ہے۔