(ملک اشرف) تعلیمی ادارے 18 جنوری سے کھولنے کے حکومتی فیصلے کیخلاف درخواست پر سماعت, لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی اور پنجاب حکومت سے سکولز ٹیچرز اور ملازمین کے کروائے گئے کورونا ٹیسٹوں کی رپورٹ طلب کرلی ، عدالت نےحکومت سے کورونا کے دوران بچوں کی مالی امداد کے متعلق منصوبے بارے بھی رپورٹ طلب کرلی۔
جسٹس علی باقر نجفی نے فیصل میراں ایڈوکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے وقار اے شیخ ایڈوکیٹ پیش ہوئے ، وفاقی حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل رانا عبدالشکور ، پنجاب حکومت کی جانب سے محمد اعجازپیش ہوئے ۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وفاق کے زیر انتظام تمام سکولوں کے ٹیچرز اور سٹاف کے کورونا ٹیسٹ کرواچکے ہیں۔
کورونا ایس او ہیز پر عمل درآمد کے لئے صوبائی حکومت کو ہدایات جاری کردی ہیں۔اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل نے کہا سکولوں میں ٹیچرز اور سٹاف کے کورونا ٹیسٹ کا آغاز کردیا ہے ۔ کورونا ٹیسٹ پازیٹو آنے پر تین سکول سیل کردیئے ، پچاس فیصد طلباء کی حاضری اور پچاس فیصد کو آن لائن تعلیم دی جارہی ہے۔
وقار اے شیخ ایڈوکیٹ نے کہا حکومت کا تمام سکولوں میں آن لائن کلاسز کا موقف درست نہیں ہے ۔ جسٹس علی باقر نجفی نے لاء افسران سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا سکولوں میں عدم حاضری مالی مشکلات کی وجہ سے ہے۔ حکومت بتائے ان بچوں کی مالی امداد کے لئے کیا منصوبہ سازی کی۔ حکومت سکولز کے لئے اہنے ہی کورونا ایس او ہیز پر عملبدرآمد کرنے اور کروانے سے قاصر ہے۔یقین دہانی کے باوجود حکومت نے ٹیچرز اور سٹاف کی کورونا ٹیسٹ رپورٹس ہی پیش نہیں کیں۔بتایا جائے کہ ہر ضلع میں بچوں کے علاج کے لئے کتنے کتنے ہسپتالوں کی سہولیات میسر ہیں ۔ درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت حکومت کو تعلیمی اداروں میں سازگار ماحول، ویکسینیشن، ٹرانسپورٹ سمیت تمام اقدامات کو یقینی بنانے کے حکم دے ۔