ویب ڈیسک: وائس چئیرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل میں نظر بند کردیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے شاہ محمود قریشی کی 15 روزہ نظر بندی کے احکامات جاری کردئیے۔
سی پی او راولپنڈی کی ایڈوائس پر کمشنر راولپنڈی نے شاہ محمود قریشی کے تھری ایم پی او آرڈر جاری کردیئے، جس میں کہا گیا کہ شاہ محمود قریشی 9 مئی کے مقدمات میں نامزد ہے، 9 مئی کے مقدمات میں شاہ محمود قریشی سے تفتیش درکار ہے۔
ایس ایچ او، پی ایس صدر بیرونی، راولپنڈی کی رپورٹ کے مطابق ملزم شاہ محمود قریشی غیر قانونی اجتماع ،تشدد پر اکسانے اور سرکاری/نجی املاک کو نقصان پہنچانے کی منصوبہ بندی کرنے میں ملوث تھے, شاہ محمود قریشی نے عوام کو تشدد اور جی ایچ کیو راولپنڈی کو نقصان پہنچانے پر اکسایا. سرکاری ملازمین کو اپنے فرائض کی انجام دہی سے روکنے کی کوشش کی.
رپورٹ میں کہا گیا کہ امکان ہے کہ جیل سے رہائی کے بعد وہ دوبارہ اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں گے، جس سے امن و امان کی صورتحال خراب ہو سکتی ہے۔ موجودہ حالات میں، سی پی او راولپنڈی نے سفارش کی ہے کہ غیر قانونی سرگرمیوں سے روکنے اور امن عامہ کے لیے شاہ محمود قریشی کو 45 روز کیلئے حراست میں لیا جا سکتا ہے۔
ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی، راولپنڈی نے 26 دسمبر کے اجلاس محکمہ پولیس کے موقف کی توثیق کی اور کسی بھی غیر قانونی سرگرمیوں سے بچنے کے لیے شاہ محمود قریشی کو حراست میں لینے کی متفقہ طور سفارش کی۔ سی پی او راولپنڈی کی سفارش اور ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کی متفقہ سفارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے شاہ محمود قریشی کی نظربندی ضروری ہے۔ امن عامہ کو برقرار رکھنے کیلئے 15 روز کیلئے شاہ محمود قریشی کو نظر بند رکھنے کے آڈر جاری کیئے جاتے ہیں۔
سایفر کیس میں سپریم کورٹ نے شاہ محمود قریشی کی ضمانت کے احکامات جاری کئے تھے۔