بحیرہ احمر میں جرمن شپنگ کمپنی کی واپسی کا اعلان

Maersk Shipping Company, Red Sea shipping operations, US-led coalition against Houthis, countering Houthi attacks, Red Sea Trade Rout, World Trade via Red Sea, City42
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: جرمنی کی شپنگ کمپنی مارسک کا کہنا ہے کہ بحیرہ احمر میں جہاز رانی دوبارہ شروع کر دی جائے گی کیونکہ اب امریکہ کی قیادت میں اتحادی افواج حوثیوں کے حملوں کا مقابلہ کر رہی ہیں۔
خلیج عدن سے نہر سویز تک گزرنے والی سمندری تجارت کے تحفظ کے لیے کثیر قومی آپریشن خوشحالی گارڈین کی تعیناتی کی یقین دہانی کے بعد شپپر نے اقدام کا اعلان کیا۔
فرینکفرٹ میں جرمنی کی شپنگ فرم مارسک نے کہا کہ وہ  بحیرہ احمر میں اپنے جہازوں کو دوبارہ بحری سفر شروع کرنے کی اجازت دینے کی تیاری کر رہی ہے۔

حوثیوں کے حملوں کی وجہ سے نہر سوئز اور بحیرہ احمر کے راستے جہاز رانی میں بڑی رکاوٹ پیدا ہو گئی تھی اور دنیا کی کئی اہم کمپنیوں نے بضیرہ احمر کے راستے سے تجارتی سامان کی ترسیل بند کر دی تھی۔ اب فرینکفرٹ میں مارسک کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ یمن میں حوثی باغیوں کے حملوں سے جہاز رانی کو بچانے کے لیے امریکہ کی زیر قیادت کثیر القومی بحری آپریشن کے آغاز کی بدولت  بحیرہ احمر کا روٹ محفوظ ہو گیا ہے۔ یہ سمندری روٹ  یورپ اور ایشیا کے درمیان تیل، قدرتی گیس، اناج اور اشیائے صرف کی تجارت کے لیے اہم ترین راستوں میں سے ایک ہے۔

مارسک نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ "ہمیں تصدیق ملی ہے کہ کثیر قومی سلامتی کے اقدام" آپریشن خوشحالی گارڈین" (OPG) کو اب بحیرہ احمر میں تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ بحری تجارت کو بحیرہ احمر اور خلیج عدن سے بحفاظت گزرنا ممکن بنایا جا سکے اور سمندری جہاز  ایشیا اور یورپ کے درمیان ایک گیٹ وے کے طور پر نہر سویز کو دوبارہ استعمال کرنے کی طرف لوٹ آئیں۔
جرمن کمپنی نے کہا کہ وہ سفر کرنے کے لیے اولین جہازوں کو روانہ کرنے کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔

شمالی یمن کے بیشتر حصہ پر قابض حوثی ایرانی حمایت یافتہ باغی ہیں جنہوں نے 2014 میں یمن کے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا اور حکومت کی بحالی کے لیے سعودی زیرقیادت اتحاد کے خلاف جنگ کا آغاز کیا تھا۔ حوثی باغیوں نےپہلے بھی  بحیرہ احمر کے علاقے میں وقفے وقفے سے بحری جہازوں کو نشانہ بنایا ہے، لیکن 7 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کی جنگ کے آغاز کے بعد سے ان حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
باغیوں نے ابتدا میں دھمکی دی تھی کہ وہ اسرائیل سے تعلق رکھنے والے کسی بھی جہاز پر حملہ کریں گے ، گزشتہ دنوں میں حوثی باغیوں کے حملے بحیرہ احمر سے گزرنے والے سبھی بحری جہازوں  تک بڑھ گئے، ان حملوں کی زد میں آنے والے بحری جہازوں میں کنٹینر بحری جہاز اور آئل ٹینکرز ناروے اور لائبیریا جیسے ممالک سے تعلق رکھنے والے شپ بھی شامل ہیں۔

بڑی شپنگ کمپنیاں، بشمول ڈنمارک کی A.P Moller-Maersk  نے، جو عالمی کنٹینر فریٹ کا 15 فیصد ہ آپریٹ کرتی ہے ، بحیرہ احمر س کے راستے اپنے جہاز بھیجنے سے گریز کرنا شروع کر دیا ہے اور افریقہ اور کیپ آف گڈ ہوپ کے ارد گرد چکر لگا کر  اپنے جہاز  طویل سمندری راستہ سےبھیج رہی ہیں۔ بحیرہ احمر کا متبادل راستہ اختیار کرنے سے تجارتی جہازوں کو  ایک ہفتہ سے دو ہفتوں کا  اضافی  سفر  کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس رکاوٹ نے ایندھن اور انشورنس کے اخراجات میں بھی اضافہ کیا ہے۔

اطالوی سوئس دیو بحیرہ روم کی شپنگ کمپنی، فرانس کی CMA CGM، جرمنی کی Hapag-Lloyd، بیلجیئم کی Euronav، اور تیل کی شپمنٹس لے جانے والی بڑی کمپنی BP نے بھی بحیرہ احمر کا استعمال بند کر رکھا ہے۔ تائیوان کی شپنگ فرم ایورگرین نے بحیرہ احمر کو استعمال کرنا بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وہ اپنی اسرائیلی کارگو کی ترسیل کو فوری طور پر معطل کر رہی ہے۔دنیا کی سب سے بڑی ٹینکر کمپنیوں میں سے ایک فرنٹ لائن نے کہا کہ وہ بحری جہازوں کا رخ  جنوبی افریقہ کے کیپ آف گڈ روٹ  کی طرف موڑ رہی ہے۔

دنیا کی تجارت کے مصروف ترین روٹ کے تقریباً مکمل بند ہو جانے کے کئی روز بعد جرمنی کی کمپنی مارسک اپنے جہاز دوبارہ بحیرہ احمر میں بھیجنے کا اعلان کرنے والی پہلی جہاز راں کمپنی ہے۔