ویب ڈیسک: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ انہوں نے حکومت اور اپوزیشن کو اپریل یا مئی میں انتخابات کی تجویز دی ہے۔
کراچی میں صدر مملکت عارف علوی کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا، جس میں ملک کے معروف تاجر، صنعتکار، سفارتکار اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ عشائیے کے دوران صدر مملکت نے کہا کہ 2018 کے عام انتخابات اور سینیٹ الیکشن میں جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے ہماری مدد کی، عمران خان اور جنرل باجوہ کے درمیان تعلقات کب خراب ہوئے، اس سوال کا جواب تلاش کر رہا ہوں۔
صدر عارف علوی نے کہا کہ عمران خان 25 مئی کی کال نہ دیتے تو شاید انتخابات کے حوالے سے سمجھوتہ ہوجاتا۔ صدر مملکت سے گفتگو کے دوران کاروباری برادری نے انتخابات کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کیا چند ماہ انتظار نہیں کرسکتے، بے چینی والی کیفیت کیوں رکھنا چاہتے ہیں، اس صورتحال سے معیشت کو نقصان ہوگا، عمران خان کو سمجھانے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے تاجروں کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ معیشت میں اصلاحات اور اس کی بحالی بنیادی مقصد ہونا چاہئے، میری کوشش ہے کہ معاملات پر اتفاق رائے ہوجائے، معاف کر کے بھول جاﺅ کی پالیسی اختیار کرنے کے لئے تیار ہیں تاکہ ملک کے فائدے کے لئے نئی شروعات ہو سکے۔
صدر مملکت نے کہا کہ انتخابات کی تاریخ طے نہیں ہے، عمران کو پریشان نہیں ہونا چاہیے کہ الیکشن اکتوبر میں ہوں گے یا نہیں، حکومت اور اپوزیشن کو تجویز دی ہے انتخابات اپریل یا مئی میں کرا لیں۔ صدر عارف علوی نے اعتراف کیا کہ ماضی میں نیب کے معاملات میں بہت زیادہ مداخلت تھی کسی کو بھی الزام کی بنیاد پر جیل میں ڈالنا بہت آسان تھا، بدقسمتی سے اداروں اور عدلیہ نے بھی اپنا کردار ادا نہیں کیا، پی ٹی آئی حکومت میں صحافیوں سے بدسلوکی پر شیریں مزاری جیسے لوگوں کو اعتراف کرنا پڑا تھا کہ ان کے پاس اختیار نہیں۔