ملک محمد اشرف : ایل ڈی اے کی جانب سے سابق صدر لاہور چیمبر آف کامرس ڈاکٹر خالد جاوید چودھری کے نور ولاز کی دیوار مسمار کرنے کا معاملہ، ہائیکورٹ نے دیوار کی مسماری کے اقدام کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس جواد حسن نے ڈاکٹر خالد جاوید چودھری کی درخواست پر 17 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ تحریری فیصلے میں کہا گیاکہ آئین کا آرٹیکل 23 ہر شہری کو جائیداد قانون کے مطابق محفوظ رکھنے کا حق دیتا ہے ۔آئین کا آرٹیکل 24 ہر شہری کو جائیداد کے تحفظ کا حق دیتا ہے ۔ تحریری فیصلہ میں مزید کہا گیاہےکہ آئین کے آرٹیکل 24 کے تحت کسی کی جائیداد کو غیر قانونی طور پر نہیں چھینا جا سکتا ۔
جسٹس جواد حسن نے برطانوی سپریم کورٹ کے جج کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہےکہ برطانیہ کے لاڈ ڈینی کے 1964 کے فیصلے میں کہا گیا ہے غریب آدمی کی جھونپڑی میں بارش،آندھی،زلزلہ آسکتا ہے لیکن بادشاہ بغیر اجازت نہیں آسکتا ۔ فیصلہ میں کہاگیاہےکہ ایل ڈی اےنےدرخواستگزارسےچالیس سال قبل بارہ مارچ1980 کو معاہدہ کیا ۔ ایل ڈی اے کیا چالیس سال تک سویا رہا ۔اب بغیر نوٹس دیوار مسمار کردی گئی۔ ایل ڈی اے نے آخر کس قانون اور سیکشن کے تحت دیوار کو مسمار کیا ۔فیصلہ میں کہاگیاکہ ایل ڈی اے کا دیوار مسماری کا اقدام غیر آئینی قرار دیتے ہوئے درخواست منظور کی جاتی ہے ۔
دوسری جانب سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں موسم سرما کی تعطیلات کے دواران آئندہ ہفتے مقدمات کی سماعت کیلئے ججز روسٹر جاری کردیا گیا ، لاہور رجسٹری میں 28 دسمبر سے یکم جنوری2021 تک دو رکنی بنچ کیسز کی سماعت کرےگا۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مقدمات کی سماعت کیلئےدورکنی بنچ جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل ہوگا۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی منظوری کےبعدججزروسٹرجاری کیاگیا۔ سماعت کیلئے کازلسٹ اورمقدمات کی سماعت بارےفریقین کےوکلاءکوبھی نوٹس جاری کر دئیےگئے۔
سپریم کورٹ میں سماعت کیلئےمقررتمام کیسز کی سماعت ہوگی۔ سپریم کورٹ میں وکلاءکی سماعت کےالتواء کی استدعامنظورنہیں کی جائےگی ۔ذرائع کےمطابق ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ اعجازاحمدگورائیہ کی جانب سے وکلاءاورسائلین کوکوروناایس اوپیزپرعملدرآمدکی ہدایت کی ہے۔ڈپٹی رجسٹراراعجازاحمدگورائیہ نےہدایت کی ہے کہ سپریم کورٹ آنیوالے وکلاءاورسائلین ماسک پہنیں اور سماجی فاصلے کا بھی خیال رکھیں۔