سٹی42: رانا ثناء اللہ کا جسمانی ریمانڈ نہ لینا منشیات برآمدگی کا الزام ثابت نہیں کرتا ، استغاثہ نے شریک ملزموں کی ضمانت بھی ہائیکورٹ میں چیلنج نہیں کی ،ملزم کا تعلق اپوزیشن سے ہے ،حکومت کا ناقد رہا ہے ،اس مرحلے پر ضمانت کا حق دار ہے،لاہور ہائی کورٹ نے رانا ثناء اللہ کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کی درخواست ضمانت کا فیصلہ 9 صفحات پر مشتمل ہے ،جسے جسٹس چوہدری مشتاق احمد نے جاری کیا ہے۔تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ رانا ثناء اللہ کے شریک ملزم کی ٹرائل کورٹ میں ضمانت ہو چکی ہے، استغاثہ نے شریک ملزموں کی ضمانت منظوری کو ہائیکورٹ میں چیلنج نہیں کیا۔
فیصلے میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ رانا ثناء اللہ پر 15 کلو ہیروئن رکھنے کا مقدمہ بنایا گیا لیکن ان کا جسمانی ریمانڈ ہی نہیں لیا گیا۔ملزم کی 10، 10 لاکھ روپے کے دو ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی گئی ہے۔انسداد منشیات کورٹ لاہور میں مچلکے جمع ہونے کے بعد رانا ثناء اللہ کی آج رہائی کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل لاہورہائیکورٹ نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ کی ضمانت منظور کی تھی۔