(ویب ڈیسک) سعودی عرب میں کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد طلاق کی شرح بڑھ گئی، طلاق کی شرح میں 96.7 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کی بڑی وجہ گھریلو ناچاقی اور مالی دباؤ بھی ہے۔
سعودی وزارت انصاف نے کہا ہے کہ نئے کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن ختم ہونے پر سعودی عرب میں طلاق کی شرح بڑھ گئی ہے۔جون 2020 کے دوران 4079 طلاق نامے جاری ہوئے۔ طلاق کی شرح میں 96.7 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ وزارت انصاف نے اعدادوشمار جاری کرکے بتایا کہ 2019 کےدوران ریاض اور مکہ مکرمہ صوبوں میں جون کے دوران طلاق ناموں کی شرح 53 فیصد تھی۔ مملکت بھر میں یومیہ 117 سے لے کر 289 طلاق نامے جاری ہوئے۔
گزشتہ بارہ ماہ کے دوران ماہانہ 134 سے لےکر 7500 تک طلاق نامے جاری ہوئے۔معروف سعودی وکیل عاصم الملا نے سعودی عرب میں طلاق کے بڑھتے ہوئے اسباب کے حوالے سے کہا کہ کئی وجہ سے طلاق کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ ایک بڑی وجہ تو یہ ہے کہ نئے جوڑوں میں نااتفاقی بہت زیادہ ہے جبکہ گھریلو مسائل بھی بڑھتے جارہے ہیں۔ایک اہم سبب یہ ہے کہ شوہر سے بیگمات کی فرمائشیں بہت زیادہ ہورہی ہیں جن کی وجہ سے شوہر مالی دباؤ میں آکر طلاق دے رہے ہیں۔ عاصم الملا نے طلاق کے مزید اسباب کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ شوہر کی بدسلوکی، نشہ آور اشیا کا استعمال اور بیوی پر تشدد بھی طلاق کے اہم اسباب ہیں۔