کورونا وائرس سے متعلق سائنسدانوں کا حیران کن انکشاف

 کورونا وائرس سے متعلق سائنسدانوں کا حیران کن انکشاف
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ )  دنیا کی بڑی  بڑی سپرپاورز کورونا وائرس کے سامنے بے بس ہے تاحال اس کے خلاف میدان جنگ میں پورپی ممالک کے علاوہ پاکستان بھی شامل ہے،   کورونا وائرس پاکستان میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ملک میں کورونا  کیسز کی تعداد12 ہزار658 ہوگئی  جبکہ 265 افراد موت کے منہ میں چلے گئے ہیں۔

کورونا وائرس کی علامات سے متعلق بھی آئے روز تحقیق کی جا رہی ہیں، عالمی وبا کی عام علامات تو کھانسی، نزلہ اور بخار ہیں لیکن سائنسدانوں کی جانب سے مزید تحقیق کر کے نئے نئے انکشافات کیے جارہے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق حال ہی میں مہلک وباءکے حوالے سے حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے، سائنسدانوں کے مطابق کورونا وائرس انسان کے دیگر جسمانی اعضاءکی نسبت آنکھ میں طویل عرصے تک زندہ رہ سکتا ہے۔

محققین کے مطابق کورونا وائرس سے متاثرہ خاتون میں وائرس کی علامت ظاہر ہونے کے بعد 21 دن تک اس کی آنکھوں میں وائرس موجود تھا۔محققین نے بتایا کہ چین کی 65 سالہ خاتون میں کووڈ19 کی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں لیکن ان میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی اور متاثرہ خاتون کی آنکھوں میں 21 دن تک وائرس موجود تھا۔

اینلز آف انٹرنل میڈیسن میں شائع ہونےوالی تحقیق کے مطابق کورونا وائرس انسان کی آنکھوں میں دیر تک زندہ رہ سکتا ہے جس سے اس بات کی اہمیت کا انداز ہوتا ہے کہ وائرس آنکھ میں ہاتھ لگانے سے بھی پھیل سکتا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پہلے یہ بات سامنے آئی تھی کہ اس بیماری کے نتیجے میں دل کے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے، گردے متاثر ہوسکتے ہیں جبکہ دماغی صحت کی پیچیدگیاں بھی پیدا ہوسکتی ہیں، اب طبی ماہرین کووڈ 19 کے مریضوں میں خون کے ایک پراسرار مسئلے کا سامنا کررہے ہیں جس کے دوران جسم کے مختلف حصوں میں کلاٹس کا مسئلہ نظر آتا ہے۔

بلڈ کلاٹ میں خون پتلا نہیں رہتا بلکہ جیل کی طرح گاڑھا ہو کر لوتھڑے جیسی شکل اختیار کرلیتا ہے، جس سے جان لیوا پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے، ویسے تو کووڈ 19 پھیپھڑوں کو ہدف بناتا ہے مگر یہ خون کے لوتھڑے یا کلاٹنگ کا عمل وہاں ہورہا ہے جہاں اس کی توقع بھی نہیں کی جاسکتی۔

Sughra Afzal

Content Writer