ویب ڈیسک: فیس بک بھارت میں انتہاپسند بی جے پی کی مددگار, نفرت انگیز تقاریر، غلط معلومات اور اشتعال انگیز پوسٹس، خاص طور پر مسلم مخالف مواد پر کوئی چیک نہیں، فیس بک لیکس۔
رپورٹ کے مطابق فیس بک سے لیک ہونے والی اہم دستاویزات کے مطابق سوشل میڈیا کمپنی کے اپنے ملازمین کو اس کے حوالےسے محرکات اور مفادات پر شبہ ہے۔ لیک ہونے والی دستاویزات کا تعلق سن 2019 کے کمپنی میموز سے ہے۔
خیال رہے کہ بھارت میں فرقہ ورانہ اور مذہبی کشیدگی کے دوران سوشل میڈیا پر بھی نفرت انگیز پوسٹس اور تشدد کی پوسٹوں میں اندھا دھند اضافہ ہوجاتا ہے ۔ ناقدین اور ڈیجیٹل ماہرین کا کہنا ہے کہ فیس بک کا ادارہ اس حوالے سے کچھ بھی کرنے میں ناکام رہا، خاص طور پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے ورکز کے حوالے سے فیس خاموش رہی ۔ نریندر مودی نے اس پلیٹ فارم کو انتخابات کے دوران اپنی پارٹی کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کیا۔
یادرہےگزشتہ برس وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ فیس بک کی جانب سے دانستہ طور پر بھارت میں اپنے پلیٹ فارم سے نفرت آمیز مواد کو نہیں ہٹایا جاتا تاکہ بی جے پی اس سے ناراض نہ ہو۔