ویب ڈیسک : دنیا بھر میں آج خواتین پر تشدد کی روک تھام کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ ایک طرف تو عالمی ایوانوں میں خواتین کے حق میں بلند و بانگ دعوے سنائی دیتے ہیں تو دوسری جانب کشمیری خواتین بین الاقوامی برادری کی مجرمانہ خاموشی کا شکار ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 1989 سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں سفاک بھارتی فوجیوں نے 2 ہزار300 سے زائد کشمیری خواتین کو شہید کیا جبکہ 11 ہزارسے زائد خواتین کے تقدس کو پامال کیا گیا۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق کرونا کی عالمی وبا کے دوران دنیا بھر میں خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان میں ایسے واقعات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، مگر ہمارے ہاں خواتین پر جتنا بھی ظلم ہو، ہم اسے ہمیشہ ہلکا ہی لیا جاتا ہے، ایک طرف تو عالمی ایوانوں میں خواتین کے حق میں بلند و بانگ دعوے سنائی دیتے ہیں تو دوسری جانب کشمیری خواتین بین الاقوامی برادری کی مجرمانہ خاموشی کا شکار ہیں۔ عالمی برادری کا دہرا معیار۔ کشمیر کی بیٹیاں بھارتی ظلم و ستم کا شکار۔
خواتین کے خلاف تشدد کی روک تھام کے عالمی دن پر بھی کشمیری خواتین مسیحائی کی منتظر ہیں۔ جنت نظیر وادی پر ناجائز بھارتی تسلط کے باعث خوف، دہشت، عدم تحفظ، ظلم و تشدد، سوگ اوراذیت کا شکار کشمیری خواتین کا ہر دن جبر کے سائے میں گزرتا ہے۔ کسی کو بیٹے کی شہادت کا غم مارتا ہے، تو کوئی شوہر کی شہادت کی خبر سن کر بے موت مر جاتی ہے۔ کسی بہن کا بھائی قابض فورسز کی سفاکیت کا شکار ہوتا ہے، تو کسی مظلوم پر خود بھارتی درندے آ جھپٹتے ہیں۔
سفاک بھارتی فوج خواتین کیخلاف تشدد اور جنسی حملوں کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 1989سے اب تک مقبوضہ وادی میں 2ہزار300 سے زائد کشمیری خواتین کو شہید،،، جبکہ11ہزارسے زائد کے تقدس کو پامال کیا جا چکا ہے۔
بھارتی ریاستی دہشت گردی کے باعث گزشتہ 3 دہائیوں کے دوران تقریباً 23 ہزار کشمیری خواتین بیوہ ہوگئیں۔ اور نا جانے کتنی بیٹیوں کو حِنا کا رنگ چڑھنے سے پہلے ہی سوگ کی چادر اوڑھنا پڑی۔
دوسری جانب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ خواتین کے خلاف تشدد کی روک تھام کیلئے موثر قانون سازی کی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن پر پیغام دیتے ہوئے کہا کہ خواتین پر تشدد کے خلاف انسانیت فعل ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین پر تشدد معاشرتی برائی اور قانوناً جرم ہے، خواتین کو بااختیار بناکر اور برابر کے حقوق دے کر ایسی معاشرتی برائی کا خاتمہ ممکن ہے۔
عثمان بزدار نے کہا کہ دین اسلام نے خواتین کو جن حقوق سے نوازا ہے، کسی معاشرے میں اس کی مثال نہیں ملتی، خواتین کے حقوق کے تحفظ اور ان کیخلاف تشدد کی روک تھام کیلئے موثر قانون سازی کی گئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ خواتین کی دادرسی اور انہیں فوری انصاف کی فراہمی کیلئے ملتان میں اسٹیٹ آف دی آرٹ سینٹر بنایا گیا ہے، اس سینٹر میں پولیس، پراسیکیوشن، میڈیکل اور فرانزک کی سہولتیں ایک ہی جگہ پر دستیاب ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ خواتین کی دادرسی اور انہیں فوری انصاف کی فراہمی کیلئے قائم سینٹرز کا دائرہ کار صوبہ بھر میں پھیلایا جائے گا۔
عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت تشدد کا شکارخواتین کی داد رسی کیلئے موثر اقدامات کررہی ہے، نئے پاکستان کا خواب خواتین پر تشدد کے مکمل خاتمے تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ یہ دن تشدد کا شکار خواتین کو تحفظ دے کر انہیں معاشرے میں باعزت زندگی گزارنے کا موقع فراہم کرتا ہے، خواتین پر تشدد کے واقعات کی روک تھام کیلئے ہم سب کو مذہبی، سماجی اور اخلاقی ذمہ داریاں نبھانا ہوں گی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ ہمیں اس عزم کا اعادہ کرنا ہے کہ خواتین پر تشدد کی روک تھام اور ان کے حقوق کے تحفظ کیلئے موثر اقدامات تسلسل کے ساتھ جاری رکھیں گے۔