(علی عباس ) کورونا وائرس کی وبا سے پنجاب میں پیدا ہونیوالا مالی بحران، نئے مالی سال میں وفاق نے قومی مالیاتی کمیشن کے تحت پنجاب کا حصہ ایک کھرب 36 ارب روپے کم کردیا۔ نئے مالی سال میں قومی مالیاتی کمیشن کے تحت پنجاب کو 14 کھرب 65 ارب روپے دیے جانے کی تجویز ہے۔
پنجاب میں نئے مالی سال دو ہزار بیس اکیس کے بجٹ کی تیاریاں جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق نئے مالی سال میں پنجاب کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے، نئے مالی سال میں قومی مالیاتی کمیشن کے تحت پنجاب کو 14 کھرب 65 ارب روپے دیے جانے کی تجویز ہے۔
پنجاب حکومت کو رواں سال قومی مالیاتی کمیشن کے تحت 16 کھرب 15 ارب روپے ملنا تھے لیکن مالی بحران کے باعث صرف 5 کھرب 38 ارب ملے۔
ذرائع محکمہ خزانہ کے مطابق قومی مالیاتی کمیشن کے تحت صوبائی حصہ کم ملنے کے باعث صوبہ پنجاب کا خسارہ 6 کھرب 64 ارب روپے تک جاچکا ہے۔
یا رہے مالی بحران ،پنجاب حکومت نے وزیر اعظم سیکرٹریٹ سےرابطہ کیا تھا۔کورونا وائرس کےحوالے سے پیدا ہونے والےحالات میں مالی بحران پرصوبائی وزیر خزانہ نے وزیر اعظم عمران خان کوصوبائی مالی معاملات پر بریفنگ دی تھی۔
خیال رہے پنجاب حکومت نے بجٹ 21- 2020 کی تیاریاں شروع کردی ہیں، وزیرخزانہ نے مختلف سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورتی عمل کا آغاز کردیا ہے، رواں سال 350 ارب کا ڈویلپمنٹ بجٹ پیش کیا جائے گا، مرتب کی گئی تجاویز میں کہا گیا ہے کہ اتھارٹی بنانے کے بجائے نجی شعبے پر انحصار بڑھایا جائے گا۔
بجٹ میں سرکاری سطح پر اتھارٹی کے قیام کی بجائے پرائیویٹ سیکٹر کو موقع دیا جائے گا، جبکہ حکومت کاروبار میں آسانی کے لیے درخواست گزاروں سے پانچ کی بجائے ایک ریٹرن کے لیے بھی تجویز زیر غور ہے، تجاویز میں کہا گیا ہے کہ صنعتی شعبہ کی ترقی میں حائل رکاوٹوں کے خاتمے کے لیے بھی سٹیک ہولڈرز کو پنجاب حکومت کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی ہے۔