سپریم کورٹ نے پنجاب کے بلدیاتی اداروں کو بحال کردیا

Supreme Court
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(سٹی 42) سپریم کورٹ نے بلدیاتی ایکٹ کے سیکشن 3 کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے پنجاب کے بلدیاتی اداروں کو بحال کر دیا۔ 

سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتحابات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے دلائل دیئے کہ حکومت بلدیاتی انتحابات کرانے کے لیے تیار ہے، پنجاب حکومت چاہتی ہے کہ اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کیا جائےمعاملہ ابھی مشترکہ مفادات کونسل میں زیر التواء ہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نےاستفسار کیا کہ کیا باقی صوبوں میں بلدیاتی انتحاب ہورہے ہیں۔ جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ باقی صوبوں کے مردم شماری پر اعتراضات ہیں۔ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 24 مارچ کو ہونا تھا ۔وزیراعظم کو کورونا ہونے کی وجہ سے اب اجلاس 7 اپریل کو ہوگا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئےکہ اٹارنی جنرل کا بیان ریکارڈ کر لیتے ہیں، صوبے میں مئی میں بلدیاتی انتحاب کروا دیں۔اٹارنی جنرل نے مزید دلائل دئیے کہ یہ صرف وفاق نہیں صوبوں کا بھی معاملہ ہے۔ 

  چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ سے استفسار کیا کہ جنرل پنجاب کی لوکل حکومتوں کو کیوں ختم کیا گیا، پنجاب میں بلدیاتی حکومتوں کی میعاد دسمبر 2021 تک تھی۔اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن  نے ریمارکس دئیے کہ پنجاب کی بلدیاتی حکومتوں کی ٹرم بھی اب ختم ہو گئی ہوگی۔

وکیل درخواستگزار نے  عدالت کو بتایا   کہ 2018 انتحابات کے بعد پنجاب اور وفاق میں نئی جماعت کی حکومت آئی، نئی پنجاب حکومت نے بلدیاتی حکومتیں تحلیل کر کے ایک سال میں الیکشن کرانے کا وقت دیا تھا، ایک سال کی مدت گزرنے کے بعد پنجاب حکومت نے نئی ترمیم کی اور پھر آرڈیننس جاری کیا۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی  نے استفسار کیا کہ باقی صوبوں میں بلدیاتی حکومتوں نے اپنی مدت کو پورا کیا؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا عدالت کے سامنے پنجاب کا 2019 کا بلدیاتی قانون چیلنج کیا گیا ہے۔کیا درخواست گزار چاہتا ہے قانون کے سیکشن تین کو کالعدم قرار دیں۔ 

عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد بلدیاتی ایکٹ کے سیکشن 3 کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے پنجاب کے بلدیاتی اداروں کو بحال کرنے کا حکم دیدیا۔

واضح رہےکہ بلدیاتی ایکٹ 2019 کے نفاذ کے بعد لاہور سمیت پنجاب کے بلدیاتی اداروں کے 58 ہزار منتخب نمائندوں کو ہٹا دیا گیا تھا ، صوبائی دارالحکومت کے لارڈ مئیر لاہور،  9 ڈپٹی مئیرز،  3 ہزار 507 بلدیاتی نمائندوں کو  بھی فارغ کیا گیا تھا۔

Sughra Afzal

Content Writer