مانیٹرنگ ڈیسک: ایک نجی کمپنی نے ایک غبارے نما کیپسول بنایا ہے جس کی بدولت عام افراد کو کچھ دیر کے لئے خلا کی سر کرائی جاسکے گی۔
کئی نجی کمپنیوں کی جانب سے خلا تک یا اس کے کنارے تک جانے کی دوڑ کافی عرصے سے جاری ہے۔ اسی تناظر میں اب ایک کمپنی نے ایک غبارے نما کیپسول بنایا ، جس سے عام افراد کو کچھ دیر کے لئے خلا کی سر کرائی جاسکے گی۔اس غبارے کو نظامِ شمسی کے ایک سیارے کے تحت اسپیس شپ نیپچون کا نام دیا گیا ہے۔ اسے امریکی اوربرطانوی کمپنی نے ڈیزائن کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ غبارے نما کیپسول کسی بہت بڑے روایتی گرم غبارے جیسا ہے۔ لیکن اس میں ہیلیم گیس بھری گئی ہے جو ہائیڈروجن گیس کے بعد کائنات کی دوسری سب سے ہلکی گیس ہے۔ ماہرین کے مطابق غبارے کے نیچے ایک لمبی اور مضبوط تار ہے جس کے ساتھ مسافر بردار کیپسول بندھا ہے جس میں آٹھ مسافروں اور ایک پائلٹ کے بیٹھنے کی گنجائش موجودہے۔ اس کے اندر مسافروں کی حفاظت اور زمین جیسا ماحول پیدا کرنے کےلیے تقریباً اسی دباؤ پر ہوا بھری گئی ہے جتنا زمینی سطح پر ہوا کا دباؤ ہوتا ہے۔
اس گولے میں بیٹھ کر خلائی سیر کے خواہش مند مسافروں کی پہلی پرواز کی بکنگ شروع ہوچکی ہے ۔جس کا ٹکٹ سوالاکھ ڈالر (تقریباً دو کروڑ پاکستانی روپے) کا ہے۔ لیکن اس کے حوالے سے ایسا بھی کہا جا رہا ہے کہ اولین فلائٹس مہنگی ہیں اور اس کے بعد کی پروازوں کے ٹکٹ کم قیمت میں دستیاب ہوں گے۔
منصوبے کے تحت پہلی آزمائشی پرواز 18 جون کو فلوریڈا کے ٹیٹس ویلی خلائی اڈے سے روانہ ہوئی۔ اس میں کوئی مسافر موجود نہیں تھا البتہ 6 گھنٹے اور 39 منٹ کی اس آزمائشی پرواز میں کرہِ ارض کی خوبصورت تصاویر لی گئیں۔