گلوکارعدنان سمیع بالی وڈ مافیا پر برس پڑے

گلوکارعدنان سمیع بالی وڈ مافیا پر برس پڑے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (مانیٹرنگ ڈیسک ) ہر وقت بھارت کے گن گانے والے گلوکارعدنان سمیع سشانت سنگھ کی موت کے بعد بھارتی انڈسٹری پر ہی برس پڑے اور بالی وڈ میں رائج مافیا پر برستے ہوئے وہاں نئے فنکاروں کے ساتھ ہونے والے استحصال کا پردہ فاش کردیا۔

پاکستان کی شہریت چھوڑ کر بھارتی شہریت اختیار کرنے والے گلوکار عدنان سمیع  اکثر سوشل میڈیا پر بھارت کے گن گاتے نظر آتے ہیں جس پر انہیں پاکستان میں شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے تاہم اداکار سشانت سنگھ کی موت کے بعد عدنان سمیع نے بالی وڈ کے ان سیاہ پہلوؤں پر روشنی ڈالی ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بالی ووڈ انڈسٹری  بری طرح مافیا کے قبضے میں جکڑی ہوئی ہے اور یہاں نئے فنکاروں کے ساتھ کتنا برا سلوک کیا جاتا ہے۔

عدنان سمیع نے انسٹاگرام پر ایک طویل پوسٹ میں لکھا بھارتی فلم اور میوزک انڈسٹری کو سنجیدگی کے ساتھ تبدیلی کی ضرورت ہے، خاص طور پر  نئے اور تجربہ کار گلوکاروں، میوزک کمپوزرز اور میوزک پروڈیوسرز کے معاملے میں جن کا بہت برے طریقے سے استحصال کیا جاتا ہے،  یا تو ان مافیاز کے اشاروں پر چلو یا آپ انڈسٹری سے باہرنکلو۔

عدنان سمیع نے بالی ووڈ انڈسٹری پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کیوں تخلیقی صلاحیتوں کو وہ لوگ کنٹرول کررہے ہیں جنہیں تخلیق کا مطلب بھی نہیں پتہ یا پھر وہ خدا بننے کی کوشش کررہے ہیں؟ گلوکار عدنان سمیع نے بھارت میں پرانے اور کلاسیکل گانوں اور فلموں کے ری میکس کرکے ان کا بیڑہ غرق کرنے پر بھی شدید تنقید کی اور کہا بھارت میں 1.3 بلین (تقریباً ایک ارب 30 کروڑ ) افراد رہتے ہیں اور ہم ان اربوں لوگوں کو کیا پیش کررہے ہیں ری میک اور ری مکس؟

خدا کے لیے بند کرو یہ سب اور  ٹیلنٹ سے بھرپور لوگوں کو آگے آنے اجازت د، ۔عدنان سمیع نے بالی ووڈ انڈسٹری میں رائج مافیا کا پردہ فاش کرتے ہوئے کہا آپ کے پاس ایسی فلم اور میوزک مافیا ہے جنہوں نے بڑے ہی گھمنڈ سے خود کو خدا سمجھ لیا ہے یہ لوگ تاریخ سے کوئی سبق حاصل نہیں کرتے۔

 آپ کسی بھی فیلڈ میں تخلیق اور ٹیلنٹ کو روک نہیں سکتے، بس بہت ہوگیا، اب تبدیلی کی ضرورت ہے۔اپنی پوسٹ کے آخر میں عدنان سمیع نے ابراہم لنکن کا مشہور قول لکھا آپ کچھ وقت کے لیے کچھ لوگوں کو بیوقوف بناسکتے ہیں لیکن آپ ہر وقت تمام لوگوں کو بیوقوف نہیں بناسکتے۔

Shazia Bashir

Content Writer