اسلام آباد ہائی کورٹ:  ایف آئی اے نوٹس کیخلاف عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

ان کا کہنا تھا کہ جب اقتدار سنبھالا تو تاریخ کا بدترین سیلاب آیا جس کی بحالی کے لیے ہم نے 100 ارب روپے خرچ کیے لیکن سیلاب زدگان کا حق ہم آج بھی ادا نہ کر سکے، اس کی وجہ وسائل کی شدید قلت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپنے سیاسی کریئر میں ایسے چیلنجز کا سامنا نہیں کیا، مولانا فضل الرحمٰن، پیپلزپارٹی اور دیگر زعما سمیت خود میرے قائد نواز شریف عوام پر مہنگائی کے بوجھ کی وجہ سے پریشان تھے اور مجھ سے سوال کرتے تھے کہ کیا بنے گا؟ انہوں نے مزید بتایا کہ میرا جواب یہی ہوتا تھا اور یہی رہے گا کہ نیازی حکومت نے اپنی سیاست کو چمکانے کے لیے ریاست کو قربان کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جبکہ ہماری مخلوط حکومت نے فیصلہ کیا کہ ہم سیاست کو قربان کردیں گے مگر ریاست کو بچا لیں گے۔
کیپشن: File Photo
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:  اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر معاملے پر ایف آئی اے نوٹس کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

 تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سائفر معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی، چیئرمین تحریک انصاف کے وکیل سردار لطیف کھوسہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے،لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ بڑی بد قسمتی ہے کہ وزیراعظم ہاؤس بھی محفوظ نہیں، جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی بھی تو ریکارڈنگ سامنے آئی تھی۔

 لطیف کھوسہ نے کہا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں سائفر کو 2 بار کنفرم کیا گیا، کیا کابینہ ایف آئی اے کو ہدایات دے سکتی ہے؟، کابینہ کی ڈائریکشن پرایف آئی اے نے انکوائری شروع کی،دلائل میں لطیف کھوسہ نے مزید کہا کہ پارلیمانی کمیٹی بلا لیں وہاں اس معاملے کو ڈسکس کر لیں، صرف یہ نہیں بلکہ کسی بھی وزیراعظم کا فون ٹیپ ہونا جرم ہے، جب وزیراعظم کو عہدے سے ہٹایا گیا تو پھر نئی حکومت تشکیل پائی۔

 وکیل نے مزید کہا کہ شہباز شریف کی زیرصدارت دوبارہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، قومی سلامتی کمیٹی نے سائفر کو دوبارہ کنفرم کیا۔

 بعدازاں وکیل کے دلائل سننے کے بعد عدالت عالیہ نے ایف آئی اے نوٹس کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔