سٹی نیوزنیٹ ورک مڈٹرم الیکشن سروے، ن لیگ نے میدان مار لیا

سٹی نیوزنیٹ ورک مڈٹرم الیکشن سروے، ن لیگ نے میدان مار لیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(سٹی 42) عام انتخابات کی دوسری سالگرہ پرسٹی نیوزنیٹ ورک میں مڈٹرم الیکشن سروے کرایا گیا، جس میں ن لیگ نے میدان مارلیا،  پی ٹی آئی دوسرے اورپیپلزپارٹی تیسرےنمبرپر رہی۔

ملک بھر میں موجود سٹی نیوز نیٹ ورک کے دفاتر میں الیکشن کا انعقاد کیا گیا۔پولنگ صبح 11 بجے سےشروع ہوکر شام 7 بجے تک جاری رہی۔سٹی نیوزنیٹ ورک کے تمام ملازمین نے حق خودارادیت استعمال کرتے ہوئے ووٹ کاسٹ کیا۔اس دوران ملازمین کی جانب سے اپنی پسندیدہ جماعت کے حق میں خوب نعرے بازی بھی کی گئی،ملازمین کاجوش و خروش دیکھ کہ یوں محسوس ہوتا تھا کہ جیسے یہ الیکشن سٹی نیوز نیٹ ورک کے دفتر میں نہیں بلکہ قومی سطح پر عام انتخابات ہورہے ہیں۔

ایمپلائز کا کہنا ہے کہ سٹی نیوز نیٹ ورک کے زیر اہتمام الیکشن کاانعقاد ایک صحت مندانہ سرگرمی ہے،اداروں میں اس قسم کی سرگرمیوں کاانعقاد ہوتے رہناچاہئے۔اس موقع پر کئی ملازمین کی جانب سے موجودہ حکومت کی پالیسیوں کے حوالے سے ملتا جلتا ردعمل نظر آیا ۔ کچھ ملازمین نے کہا کہ انہوں نے تحریک انصاف کو ووٹ دیامگر اب وہ حکومت کی کارکردگی سے مایوس ہوچکے ہیں، جبکہ کچھ ملازمین نے امید کا اظہار کیاکہ حکومت
جلد یابدیر عوام کوریلیف دینے میں کامیاب ہوجائے گی۔

سٹی نیوز نیٹ ورک نے اپنے دفاتر میں غیر جانبدارانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد کروا کرجہاں ملازمین کو اپنی پسند کی جماعت کے حق میں ووٹ ڈالنے کا موقع فراہم کیا تو وہاں ملازمین کی جمہوری سوچ کو جلا بھی بخشی۔بلاشہ ایسی سرگرمیوں کاانعقاد ملک میں آزادی اظہار رائے کیلئے ساز گارفضاقائم کرنے میں معاون ثابت ہوتاہے۔

دوہزار اٹھارہ کےعام انتخابات کو2سال مکمل ہونےپرسٹی نیوزنیٹ ورک میں مڈٹرم الیکشن سروےکرایاگیا جس میں ن لیگ فاتح رہی، سٹی نیوزنیٹ ورک کےاسٹاف نے اپنی پسندیدہ پارٹیوں کو ووٹ دیا۔ ن لیگ 42 فیصد ووٹوں کےساتھ پہلےنمبرپر، پی ٹی آئی 30فیصدووٹوں کےساتھ دوسرےجبکہ پیپلزپارٹی14فیصد ووٹ لےکر تیسرے نمبرپررہی، 6فیصدلوگوں نےکسی پارٹی کوووٹ نہیں دیا۔ ایم کیوایم کو 4فیصد، تحریک لبیک پاکستان کو 2 فیصد،  جبکہ ایم ایم اےکوایک فیصد ووٹ ملے۔
یاد رہے اس سے قبل دوسال پہلےسٹی نیوزنیٹ ورک میں ہونےوالےالیکشن سروےمیں پی ٹی آئی نےکامیابی حاصل کی تھی۔

Malik Sultan Awan

Content Writer