آیاصوفیہ کے امام نےخطبے کے دوران تلوار کیوں تھامے رکھی؟

آیاصوفیہ کے امام نےخطبے کے دوران تلوار کیوں تھامے رکھی؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) 86 سال بعد نمازکےلئےکھولےجانےوالی تاریخی مسجدآیاصوفیہ کےامام اوروزیر مذہبی امور پروفیسر ڈاکٹر علی نےسلطان محمد فاتح کی تلوارہاتھ میں کیوں پکڑی؟

استنبول میں 86 برس بعد تاریخی اور عالمی ثقافتی اہمیت کی حامل آیا صوفیہ مسجد نمازِ جمعہ کے لیے کھولی گئی،نمازجمعہ کےدوران آیاصوفیہ کےامام پروفیسر ڈاکٹر علی ارباش نے جمعہ کے خطبہ کے دوران ہاتھ میں استنبول فتح کرنے والے سلطان محمّد فاتح کی یادگار تلوار تھام رکھی تھی۔

امام کے اوپر دو سبز جھنڈے فتح کی دوسری علامت کے طور پر موجود تھے، سلطان محمد فاتح کے دور سے یہ علامتیں ایسے موجود رہی ہیں، تلوار تھامے خطبہ دینا خلافت عثمانیہ کے دور کی ایک روایت ہے اور فتح کی علامت سمجھی جاتی ہے، انہوں نے الٹے ہاتھ میں تلوار پکڑی جو ایک طرف تو دشمنوں کے دلوں پر ہیبت طاری کرنے اور دوسری طرف اتحادیوں کو تقویت اور اعتماد دینے کا پیغام دیتی ہے۔

دوسری جانب آیا صوفیہ میں امام کےتلوارتھام کرخطبہ دینےپرمغرب کی جانب سےاعتراض اٹھایا گیا، سوشل میڈیا پرصارفین نےمعترضین کوزور دارجواب دیا۔ آیا صوفیہ کے امام نےتلوارپکڑکرخطبہ کیوں دیا؟ سوشل میڈیا پرنئی بحث چھڑ گئی۔
ناقدین کاکہناہےکہ امام کاتلوارتھام کرخطبہ دینا اعلان جنگ کےمترادف ہے۔ناقدین نےکہااسلام توامن کادین ہےتوپھرامام نےتلوارکیوں تھامی؟ ناقدین کوزوردارجواب دیتےہوئےصارفین نےملکہ برطانیہ کی تصویرشئیرکردی، جس میں وہ تلوارتھامےکھڑی ہیں۔
صارفین کی جانب سےکہاگیا، ملکہ برطانیہ کاتلوارپکڑنااچھاہےمگرآیاصوفیا میں امام کاتلوارپکڑناغلط؟ یہ ناقدین کادوہرارویہ ہےجوہرموقع پرسامنےآتاہے۔ مزیدلکھاکہ تلوارایک علامت ہے، جس سےبرطانیہ بخوبی واقف ہےلہذا ایک مسلمان کی تلوارکوزرابرداشت کرلیں۔

Malik Sultan Awan

Content Writer