یہ آج ایک دوسرے کے مخالف ہو چکے ہیں لیکن یہ اندر سے ایک ہی ہیں، بانی پی ٹی آئی

 یہ آج ایک دوسرے کے مخالف ہو چکے ہیں لیکن یہ اندر سے ایک ہی ہیں، بانی پی ٹی آئی
کیپشن: Imran Khan, File Photo
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: بانی چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ ہم کسی صورت بلاول بھٹو زرداری کی مدد نہیں کریں گے ، وہ مدد مانگ رہا ہے تو  اُن سے مانگے جن سے مل کر 16 ماہ حکومت کی ۔ سیاسی اتحاد صرف ایم ڈبلیو ایم اور جے یو آئی شیرانی کے ساتھ ہو سکتا ہے۔ 

کمرہ عدالت میں کیس کی سماعت کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ حالات اب یہ بن چکے ہیں کہ پی ٹی آئی کو کنٹرول کرنا ان کے لیے مشکل ہے۔ بائے الیکشن میں بھی اسٹیبلشمنٹ اور الیکشن کمیشن نے ان کی مدد کی تھی ۔ ساری پارٹیز ایک ہو چکی ہیں پھر بھی پی ٹی آئی کو کنٹرول کرنا مشکل ہے ۔ ہماری کارنر میٹنگ ہوتی ہے تو پولیس چھاپے مارنا شروع ہو جاتے ہیں ۔ اتوار کو چھپے ہوئے لوگ باہر آئیں اور اپنی کمپین شروع کریں ۔ یہ اوپن ٹرائل نہیں ہے، میڈیا کے دوستوں کو پیچھے بٹھا دیا گیا ہے۔ یہ سیاست نہیں آزادی کی تحریک ہے، ایک مفرور کو وی آئی پی پروٹوکول دیا جا رہا ہے ، اعظم خان کو  40 روز تک اغوا رکھا گیا اور خاور مانیکا  کو دبائو میں لایا گیا۔ میڈیا کے ساتھ جو ہو رہا ہے اس کی بھی مثال نہیں ملتی، میڈیا کو مکمل طور پر کنٹرول کر لیا گیا ہے۔ 25 مئی 2023  کے بعد سے ہماری جماعت کو کرش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مجھے دو مرتبہ قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔ 

 بانی پی ٹی آئی سے صحافیوں نے سوال کیا کہ اپ نے دعوی کیا تھا کہ 80 فیصد فوج پی ٹی ائی کے ساتھ ہے، جس کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ مجھے باجوا نے کہا تھا کہ 80 فیصد فوج پی ٹی آئی کے ساتھ ہے۔ باجوا کو توسیع دی اس نے کہا کہ ان کو این آر او دو۔ 

بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ٹکٹوں کا اختیار میں نے پی ٹی آئی کی لوکل قیادت کو سونپا تھا۔ شیخ رشید نے پریس کانفرنس کی تھی جس کی وجہ سے حمایت نہیں کی گئی۔ میں اقتدار کے لیے مذاکرات کسی سے نہیں کروں گا، صاف اور شفاف انتخابات کے لیے مذاکرات پر تیار ہیں۔  ہم نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین لانے کی کوشش کی تھی اس سے 80 فیصد دھاندھلی ختم ہو جاتی۔ نواز شریف نے ایمانداری سے آج تک کوئی کام نہیں کیا، پاکستان میں اس وقت بہت بڑا معاشی بحران ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے کہتا ہوں کہ سارا کنٹرول ان کے پاس ہے۔ بات اس سے کرنی چاہیے جس کے پاس پاور بھی ہو ۔ میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ صاف شفاف انتخابات کروائیں ۔ عوام جس کو چاہیں اس کو لانا چاہیے۔ انجینئرنگ نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا، ہمارے لوگوں کو اب بھی پکڑا جارہا ہے ۔ پی ٹی آئی میدان میں موجود ہی نہیں تو سروے کیسے کیا جارہا ہے۔

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ 9 مئی کا الزام ہم پر لگایا گیا لیکن ہم نے تو کوئی قانون نہیں توڑا ۔ جب مجھے گولیاں لگیں تب بھی کوئی احتجاج نہیں ہوا تھا ۔ 2018 میں بھی بتایا جائے کہ کس نے الیکشن سے روکا تھا ۔