قتل سے قبل نور مقدم کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا, کیس میں اہم انکشافات

قتل سے قبل نور مقدم کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا, کیس میں اہم انکشافات
کیپشن: Zahir Jaffer
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: اسلام آباد پولیس نے گذشتہ روز نور مقدم قتل کیس کے تفتیشی افسر کے عدالت میں بعض جوابات سے پیدا ہونے والے ابہام کے بعدوضاحت پیش کی ہے۔
آئی جی پولیس نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جرح کے دوران چونکہ ہاں یا ناں میں جواب دینا تھا اور وضاحت کا موقع نہیں تھا جس کی وجہ سے تفتیشی افسر کے جوابات کا منفی تاثر لیا گیا ہے۔

پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ملزم کے وکیل ذوالقرنین سکندر نے جرح کے دوران تفتیشی افسر عبدالستار سے سوال کیا کہ ’کیا ظاہر جعفر کی پینٹ (زیر جامہ، شارٹس) پر خون لگا ہوا تھا کہ نہیں؟‘’اس پر تفتیشی نے جواب دیا کہ پینٹ پر خون نہیں لگا ہوا تھا۔‘پولیس بیان کے مطابق اس سوال کے جواب کا منفی تاثر لیا گیا۔ اس کی وضاحت میں کہا گیا ہے کہ ’وکیل نے صرف پینٹ سے متعلق سوال پوچھا تھا تو ملزم کی پہنی ہوئی پینٹ پر نور مقدم کا خون موجود نہیں تھا لیکن فرانزک رپورٹ کے مطابق ملزم کی جو شرٹ ملی اس پر نور مقدم کا خون موجود تھا۔ جبکہ چاقو پر بھی نور مقدم کا خون موجود تھا۔
پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق درج ذیل ثبوت موجود ہیں:

نمبر1۔ ’قتل سے قبل نور مقدم کو ظاہر جعفر نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جس کی ڈی این اے سے تصدیق ہوئی۔‘
نمبر 2۔ ’قتل سے قبل نور مقدم نے اپنی جان بچانے کی ہر ممکن کوشش کی کیونکہ ظاہر جعفر کی جلد نورمقدم کے ناخنوں سے ملی ہے جس کی ڈی این اے سے تصدیق ہوئی۔‘
نمبر 3: ’ظاہر جعفر نے جو شرٹ پہن رکھی تھی اس پر نور مقدم کا خون موجود تھا نور مقدم کا ڈی این اے ظاہرجعفر کی شرٹ کے فرانزک سے ملا۔‘
نمبر 4: ’نور مقدم کا قتل سویس چاقو سے کیا گیا جو جائے واردات سے برآمد ہوا۔ چاقو کے بلیڈ پر نور مقدم کا خون موجود تھا۔‘
نمبر 5: ’نور مقدم کو قتل سے قبل آہنی مکے(Knuckle Punch ) سے بھی نشانہ بنایا گیا۔ جو جائے واردات سے برآمد ہوا ہے اور اس پر بھی  نور مقدم کا خون موجود تھا۔‘

اسلام آباد پولیس نے بیان میں مزید کہا ہے کہ کرائم سین سے ملنے والے یہ تمام شواہد ناقابل تردید ہیں اور ان کی فرنزاک لیبارٹری سے تصدیق ہو چکی ہے۔آئی جی اسلام آباد کا کہنا ہے کہ ’یہ تمام ٹھوس شواہد ہیں جو ملزم کو کیفرکردار تک پہنچانے اور نور مقدم کے انصاف کے لیے کافی ہیں۔ تفتیشی ٹیم نور مقدم کے انصاف کے لیےکوشاں ہے۔‘

Abdullah Nadeem

کنٹینٹ رائٹر