اسلام آباد،لڑکا ،لڑکی تشدد کیس میں اہم موڑ

Boy and girl torture
کیپشن: court
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) عثمان مرزا کیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو  کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کسی بھی ملزم کے موبائل سے وائرل ہوئی نہ دوران تفتیش یہ معلوم ہوسکا کہ ویڈیو کس نے وائرل کی۔  

 تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون میں لڑکا اور لڑکی پر تشدد کرنے اور ہراساں کرنے کے کیس کی سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عطا ربانی نے کی۔ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں تفتیشی افسران پر ملزمان کے وکلا کی جانب سے جرح کی گئی۔  
 انسپکٹر طارق زمان نے ملزم کے وکیل کے سوال کے جواب میں بتایا کہ ’ملزم ریحان کی فوٹو گرایمٹری نہیں کی گئی نہ ہی آواز کی میچنگ کا ٹیسٹ کیا گیا۔
ملزم ریحان کے وکیل نے مرکزی تفتیشی افسر انسپکٹر شفقت پر بھی جرح کی جس میں بتایا گیا کہ دوران تفتیش یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ لڑکا اور لڑکی پر تشدد اور ہراساں کرنے کی ویڈیو کس نے وائرل کی ہے جبکہ وائرل ویڈیو میں شریک ملزم ریحان کہیں پر بھی نظر نہیں آیا۔ ویڈیو ملزم ریحان نے ہی بنائی ہے لیکن کس موبائل سے بنائی ہے یہ معلوم نہیں ہوسکا۔
تفتیشی افسر نے عدالت میں بیان ریکارڈ کروایا کہ ’یہ بات درست نہیں کہ لڑکا اور لڑکی سے سادہ کاغذ پر دستخط کروائے تھے۔