مریم نواز کا سپریم کورٹ کےججز پرحملہ، عمران خان کا ردعمل آ گیا

مریم نواز کا سپریم کورٹ کےججز پرحملہ، عمران خان کا ردعمل آ گیا
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مریم نوازاور پی ڈی ایم کی جانب سے سپریم کورٹ اورججز پرحملہ شرمناک ہے۔

اپنی ٹوئٹ میں عمران خان نے کہا کہ پی ڈی ایم اور کرپشن کے پیسے پر پلنےوالی ایک بگڑی خاتون مریم (نواز) کے سپریم کورٹ کے ججز پر شرمناک اور سوچے سمجھے حملوں کا واحد مقصد انتخابات سے فرار ہے۔ چاہے وہ آئین کو روند کر ہی کیوں نہ حاصل ہو۔ عمران خان نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ پرحملوں سے یہ گروہ پاکستان میں جنگل کا قانون نفاذ کرنے کے ساتھ وفاق کو بھی شدید نقصان پہنچا رہا ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پی ڈی ایم کی قیادت نے پہلے ہمیں ہمیں چیلنج کیا کہ اگر ہم انتخابات چاہتے ہیں تو خیبر پختونخوا اور پنجاب اسمبلیاں تحلیل کر کے دکھائیں۔

عمران خان نے مزید کہا کہ ہم نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کردیں تویہ الیکشن سے گھبرا رہے ہیں۔یہ انتخابات سے بچنے کیلئے آئین کی خلاف ورزی کرنے کے لئے بھی تیار ہیں۔

اس سے قبل اپنی ٹوئٹ میں عمران خان نے کہا کہ احمد ربانی اور ان کے بھائی گوانتاناموبے میں 20 برس کی قید کاٹنےکے بعد گھر واپس لوٹ رہےہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میں نے ان کی امریکا کو حوالگی، انہیں غلط طور پر قید کئے جانے اور ان کی رہائی کے لئے بطور وزیر اعظم بھی آواز اٹھائی۔ عمران خان نے مزید کہا کہ ان جیسے بہت سے افراد دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کی سنگین ناانصافیوں کانشانہ بنے۔

احمد ربانی کون ہیں؟

امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق محمد احمد غلام ربانی اور عبدالرحیم غلام ربانی کو 2002 میں کراچی سے حراست میں لیا گیا تھا، جس کے بعد انہیں افغانستان منتقل کیا گیا اور پھر 2004 میں دونوں بھائیوں کو گوانتاناموبے کے عقوبت خانے میں ڈال دیا گیا۔اس وقت عبدالرحیم غلام ربانی اس وقت 55 جب کہ محمد احمد غلام ربانی 53 برس کے ہیں۔دونوں پر نائن الیون حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کے لیے کام کرنے اور پاکستان میں القاعدہ کے دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے کا الزام تھا۔

امریکی تحقیقاتی اداروں کو کئی برس قبل ہی معلوم ہوگیا تھا کہ یہ دونوں بھائی القاعدہ کی کسی دہشت گرد کارروائی کا نا تو حصہ تھے اور نا ہی انہیں ان کے کے کسی منصوبے کا پتہ تھا لیکن اس کے باوجود دونوں 21 برس سے زائد عرصے تک قید میں رہے۔

Ansa Awais

Content Writer