مال روڈ (علی رامے) پنجاب میں میڈیکل انسٹیٹیوشن ایکٹ میں ترامیم کے بعد پنجاب حکومت نے کئی اختیارات وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو دے دیئے، میڈیکل انسٹیٹیوشن ایکٹ 2003ء میں ترامیم کے بعد ون مین شو ختم ہوگیا۔
محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر میں تعیناتیوں کی منظوری بھی وزیراعلیٰ پنجاب سے لی جائے گی، پرنسلز اور اداروں کے ہیڈ کی تعیناتی کے اختیارات وزیراعلیٰ کو دیئے گئے، باقاعدہ اشتہار دے کر اور امیدواروں میں مقابلہ کے بعد سلیکشن کمیٹی پرنسپلز اور اداروں کے ہیڈز کی تعیناتی کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب کو سفارش کرے گی۔
محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے ہسپتالوں میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کی تعیناتی بھی وزیراعلیٰ خود کریں گے، ترمیمی ایکٹ میں بورڈ عارضی طور پرچھ ماہ کے لیے خالی سیٹوں پر تعیناتیاں کرسکے گا جبکہ بورڈ سے ریگولر سرکاری بجٹ سے تعیناتی کرنے کا اختیار واپس لے لیا گیا، بورڈ ہسپتال کے وسائل سے اکٹھے ہونے والے فنڈز سے چھ ماہ کے کنٹریکٹ میں تعیناتی کرنے کا مجاز ہوگا، میڈیکل انسٹیٹیوشن میں اب ون مین شو کی بجائے محکمے کی جانب سے تشکیل کردہ کمیٹی کے پاس اختیارات ہونگے۔
میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشن ایکٹ کا مقصد بڑے پیمانے پر سرکاری ہسپتالوں کی پیشہ ورانہ صلاحیت کو بڑھانا ہے جو انہیں سیاسی اثر و رسوخ سے پاک بنائے، کارکردگی پر بنیاد پر نظام قائم کرے اور 24 گھنٹوں کی ایمر جنسی خدمات کی دستیابی کو یقینی بنانے کے علاوہ ، ڈاکٹروں اور معاون عملے کی تنخواہ کے ڈھانچے کو بہتر بنائے، میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشن ایکٹ کا مرکزی نکتہ بڑے اداروں کو انتظامی اور مالی خود مختاری دینا ہے۔
ہ