ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

خاتون اول کو پروٹوکول نہ ملنے پر تبادلوں کا معاملہ شدت اختیار کرگیا

خاتون اول کو پروٹوکول نہ ملنے پر تبادلوں کا معاملہ شدت اختیار کرگیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42:سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائر ل ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے  کہ برقعہ پوش 2 خواتین درباربابافرید گنج شکرکے احاطہ میں داخل ہوتی ہیں،مزار پر حاضری دیتی ہیں اور دعا بھی کرتی  ہیں۔اس سی سی ٹی فوٹیج سے پتا چلا کہ یہ حاضری دینے والی خاتون کوئی اور نہیں۔ خاتون اول بشریٰ بی بی ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی جمعرات کے روزکسی پروٹوکول کے بغیر درگاہ بابافریدالدین گنج شکرؒ پرحاضری د ینے آئیں اس دوران انہوں نے نوری دروازہ کے باہر حاضری دی اور اپنے ہمراہ ذاتی سیکورٹی اہلکاروں کو لے کر بہشتی دروازہ کے دلان میں جانے کےلئے جنگلا نما دروازہ کے باہر کھڑی ہوگئیں لیکن جنگلا کوتالا لگا ہواتھا بشریٰ بی بی کے ہمراہ سیکورٹی خواتین نے نوری دروازہ کے باہر موجود اوقاف اہلکار کوحفاظتی جنگلا کاتالا کھولنے کےلئے کہا لیکن اس نے دروازہ کھولنے سے انکار کردیا تھا ،بہشتی دروازہ کاحفاظتی جنگلا نہ کھولنے پرمعاملہ بگڑ ا اور سوشل میڈیا پر شور مچ گیا۔

ایک رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کی اہلیہ کو پاکپتن مزار پرپروٹوکول نہ دینے پرایکشن لیا گیا۔ اب تک اوقاف، پولیس کے 175 ملازم،افسرتبدیل کردیئے گئے، زونل منیجر اوقاف پاکپتن رانا طارق علی، ڈسٹرکٹ منیجر اوقاف ذیشان نسیم کواوایس ڈی بنادیاگیا، ان کو صدر دفتراوقاف لاہور رپورٹ کرنے کاحکم  بھی دیا جاچکا ہے۔تبدیل کیے گئےمحکمہ اوقاف کے 35افسروملازمین،35پولیس افسروملازمین اور 105 کانسٹیبلری کے اہلکارشامل ہیں۔تاہم محکمہ اوقاف اور پولیس کے حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ تبادلوں کا بشریٰ بی بی کے دورے سے تعلق نہیں ۔

یہ معاملہ اب پنجاب اسمبلی تک پہنچ چکا ہے۔ن لیگی ایم پی اے رابعہ فاروقی نے تحریک التوائےکاراسمبلی میں جمع کرادی،قرار داد میں کہا گیا ہے کہ خاتون اول کی درباربابافرید گنج شکرکےمزارپرحاضری پولیس بربھاری پڑی،انچارج سکیورٹی سمیت  پولیس اہلکاروں کے تبادلے کر دیئے،قرارداد میں ایوان میں اس معاملے پر بحث کروانے کا مطالبہ کیا گیا ۔

اس سے قبل معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے وضاحت دیتے ہوئے ٹویٹ کیا تھا کہ پنجاب میں مختلف انتظامی تبادلوں کو وزیراعظم کی اہلیہ سے منسوب کرنے کی خبریں قطعی بے بنیاد ہیں جن کا حقیقت سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں۔ان حکومتی فیصلوں کو خاتونِ اوّل کےدورۂ پاک پتن سےجوڑناافسوسناک اور قابل مذمت ہے۔  

Azhar Thiraj

Senior Content Writer