ویب ڈیسک:نامور اور لیجنڈ ترقی پسند شاعر احمد فراز کی تیرہویں برسی آج منائی جارہی ہے۔
دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا
وہی انداز ہے ظالم کا زمانے والا
اس شعر کے خالق سید احمد شاہ جسے دنیا احمد فراز کے نام سے جانتی ہے 14 جنوری، 1931ء کو خیبر پختونخوا کے علاقے کوہاٹ میں پیدا ہوئے۔ اپنے آبائی علاقے میں ابتدائی تعلیم کے حصول کے بعد اعلی تعلیم کے لئے پشاور منتقل ہوگئے جہاں ایڈورڈز کالج میں زیر تعلیم رہے ۔ شعرو شاعری میٹرک میں شروع کردی تھی ۔ پشاور پہنچ کر اس میں مزید نکھار آیا اور مختلف جریدوں اور ریڈیو پاکستان کے لۓ فیچر لکھنے شروع کیے ۔ بی اے میں تھے تو ان کا پہلا شعری مجموعہ "" تنہا تنہا "" شائع ہوا ۔ پشاور یونیورسٹی میں ہی لیکچرار منتخب ہوئے ۔ ملازمت کے دوران ان کا دوسرا مجموعہ "" درد آشوب "" شائع ہوا جسے پاکستان رائٹرز گڈز کی جانب سے " آدم جی ادبی ایوارڈ "" ملا ۔ پھر پاکستان نیشنل سینٹر (پشاور) کے ڈائریکٹر مقرر ہوۓ ۔ جبکہ 1976 ء میں اکا دمی ادبیات پاکستان کا پہلا سربراہ بنایا گیا ۔ بعد ازاں جنرل ضیاء کے دور میں لندن جلا وطنی اختیار کرنی پڑی ۔ 1988 ء میں"" آدم جی ادبی ایوارڈ "" اور 1990ء میں"" اباسین ایوارڈ " دیا گیا ۔ 1988 ء مین بھارت سے " فراق گورکھ پوری ایوارڈ " دینے کا اعلان ہوا ۔ اکیڈمی آف اردو لٹریچر کینیڈا نے بھی انہیں 1991ء میں ایوارڈ دیا ، جب کہ بھارت میں انہیں 1992 ء میں "ٹاٹا ایوارڈ " ملا۔ ان کا کلام بھارت پاکستان سمیت دنیا بھر کی یونیورسٹیوں میں جہاں جہاں اردو پڑھائی جاتی ہےکے نصاب میں شامل ہے۔ ان کے کلام کے پنجابی انگریزی جرمنی سمیت متعدد زبانوں میں تراجم ہوچکے ہیں۔ دوہزار چار میں جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دورِ صدارت میں انہیں ہلالِ امتیاز سے نوازا گیا لیکن دو برس بعد انہیں نے یہ تمغا سرکاری پالیسیوں پر احتجاج کرتے ہوئے واپس کر دیا۔ انہیں اپنی ناقدری کی شکایت پاکستان یا پاکستانیوں سے کبھی بھی نہیں رہی ۔
ا ب اور کتنی محبتیں تم کو چاہیئے فراز
ماوں نے ترے نام پہ بچوں کے نام رکھ لیے
Sharing memories of my beloved father who left us 13 years ago on this date. One of my favourite on the struggle of Kashmir. https://t.co/amucgUkmDr
— Senator Shibli Faraz (@shiblifaraz) August 25, 2021
پچیس دسمبر2008 کو یہ بلند پایہ شاعر احمد فراز ہم سے ہمیشہ کے لئے بچھڑ گئے لیکن وہ اپنی شاعری کی بدولت عوام کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔
نیند تو کیا آئے گی فراز
موت آئے گی تو سو لیں گے
ان کے مقبول عام کلام کو مہدی حسن اور جگجیت سنگھ سمیت کئی شہرہ آفاق گلوکاروں نے گایا اور امر ہوگئے۔