ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

حفاظتی اقدامات کے ساتھ نماز تراویح کی ادائیگی

 حفاظتی اقدامات کے ساتھ نماز تراویح کی ادائیگی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(حسن خالد) ماہ رمضان کی پہلی افطاری کے بعددوسرے روزے کیلئے تمام مساجد میں نماز تراویح ادا کی گئی، اس دوران 20 نکاتی ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد دیکھنے میں آیا، نمازیوں کے درمیان سماجی فاصلہ یقینی بنایا گیا، پولیس کی نفری بھی مساجدوں کے باہر تعینات رہی۔ 
رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ شروع ہوگیا۔ ماہ رمضان کی پہلی افطاری کرنے کے بعد شہریوں نے مساجدوں کا رخ کیا اور حکومت کی جانب سے جاری تمام ایس او پیز کے مطابق نماز کی ادائیگی کی۔
نماز عشا کے بعد مساجد میں نماز تراویح کا اہتمام بھی کیا گیا۔ پولیس اور مساجد انتظامیہ نے حکومتی ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد کرایا ، مساجد میں سماجی فاصلہ رکھتے ہوئے نماز ادا کی گئی۔
جامع مسجد مرکز جمعیت اہلحدیث، جامعہ نعیمیہ، جامعہ اشرفیہ اور مسجد شہدا سمیت چھوٹی بڑی تمام مساجد میں نماز تراویح کے دوران ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد دیکھنے میں آیا،نمازیوں کے درمیان تین فٹ جبکہ صفوں کے درمیان 6 فٹ کا فاصلہ رکھا گیا۔
مساجد میں داخلے کے وقت انتظامیہ کی جانب سے جراثیم کش سپرے اور ہینڈ سینٹائزر جیسے حفاظتی اقدامات بھی اپنائے گئے۔ ماہ مقدس کے پیش نظر تمام مساجد میں خشوع و خضوع کے ساتھ نماز تراویح ادا کی گئی، دعائیں کی گئیں کہ اللہ تعالیٰ انسانیت کو کورونا وبا سے جلد نجات دلائے تاکہ مساجد کی مکمل رونقیں پھرسے بحال ہو سکیں۔

حکومتی ایس او پیز:

حکومتی اعلامیے کے مطابق مسجد کے کھلے صحن میں نماز ادا کی جائےگی، مسجد کے صحن میں چٹائیاں، صفیں اور دریاں نہیں بچھائی جائیں گئی، نمازی 6 فٹ کے فاصلے پر کھڑے ہونگے، بوڑھوں اور بچوں کو مسجد جانے کی اجازت نہیں ہوگی، بخار، کھانسی اور کسی بیمار شخص کو مسجد میں آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

نماز سے پہلے اور بعد میں مجمع لگانے سے گریز کیا جائے، صف بندی کے دوران نمازیوں میں 6 فٹ کا فاصلہ کیا جائے، مسجد میں نماز کیلئے کھڑے ہونے کیلئے نشان لگا یا جائے، کوئی بھی نمازی مسجد میں کسی سے بغل گیر نہیں ہوگا، وضو گھر سے ہی کر کے مسجد میں جایا جائے،مسجد کے فرش کو صاف کرنے کیلئے کلورین کے محلول سے دھویا جائے، مسجد میں چٹائی پر بھی کلورین کے محلول کا چھڑکاؤ کیا جائے، کورونا سے بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنی ہوں گی۔

Malik Sultan Awan

Content Writer