چینی سکینڈل، تحقیقاتی کمیشن  کی رپورٹ تاخیر کا شکار

چینی سکینڈل، تحقیقاتی کمیشن  کی رپورٹ تاخیر کا شکار
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

اویس کیانی: چینی سکینڈل پر بنائےکمیشن کی رپورٹ تاخیر کا شکا ر ہوگئی، وزیر اعظم کے دعووں کے باوجود انکوائری کمیشن حتمی رپوٹ دینے میں ناکام ، شیخ رشید کہتے ہیں کہ پہلے بتادیا تھا کہ تاخیر ہوسکتی ہے ، کابینہ ذرائع کا کہنا ہے کہ مزید تاخیر بھی ہوسکتی ہے۔

چینی اسکینڈل، تحقیقاتی کمیشن کا کام نامکمل، مقررہ مدت میں رپورٹ جاری نہیں ہوسکی۔معاملےپر ڈی جی آئی ایف آئی واجد ضیا کا وزیراعظم سے رابطہ کرکے انہیں کمیشن کی کاروائی بارے بریف کیا اور حتمی رپورٹ کیلئے مزید دو ہفتوں کی مُہلت مانگ لی جس کی انہیں اجازت دے دی گئی ۔ چینی اسکینڈل کی اس نئی پیشرفت بارے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میں نے پہلے ہی بتادیا تھا کہ تاخیر ہوسکتی ہے .

ذرائع کےمطابق شوگر ملز کی جانب سے ریکارڈ کی فراہمی اور فرانزک آڈٹ میں عدم تعاون اور کرونا رپورٹ کی حتمی تشکیل میں بڑی رکاوٹیں قرار دیا گیا ہے ۔ذرائع ے مطابق بہت سی شوگر ملز کا ریکارڈ اب بھی مینول اور رجسٹر پر ہے جس کا حصول اور تصدیق میں کمیشن کو مشکل کا سامنا ہے. جہانگیر ترین کی جے ڈی ڈبلیو اور دیگر ملز کا ریکارڈ کمپیوٹرائز تھا اور ان کی ملز کا فرانزک آڈٹ مکمل ہو چکا ہے لیکن وفاقی کابینہ زرائع کے مطابق کمیشن رپورٹ میں دو ہفتوں سے زیادہ کا وقت بھی لگ سکتا ہے ۔

چینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ:

ایف آئی اے انکوائری رپورٹ کے مطابق پاکستان میں چینی کی قلت اورقیمتوں میں اضافےسےمتعلق بااثرنامورسیاسی شخصیات ملو‌ث نکلیں۔ چینی بحران کا سب سے زیادہ فائدہ جہانگیرترین کےجےڈبلیو ڈی گروپ نے اٹھایا اور56کروڑکی سبسڈی حاصل کی. دوسرےنمبرپرخسروبختیارکےبھائی کی شوگرملزنے45 کروڑجبکہ تیسرےنمبرپرآل میوز گروپ نے40کروڑکی سبسڈی لی.

رپورٹ کےمطابق پانچ سال میں دی جانےوالی سبسڈی میں جےڈبلیوڈی نے3ارب،ہنزہ گروپ نے2.8 ارب، فاطمہ گروپ نے2.3ارب کی سبسڈی لی۔شریف گروپ نے5 سال میں نے1.4اوراومنی گروپ نے90کروڑ کی سبسڈی لی. 

رپورٹ میں چینی کی برآمدکافیصلہ غلط قراردیتےہوئےکہاگیاکہ چینی برآمدسےقیمتوں میں اضافہ ‏ہوا۔ چینی برآمدکرنےوالوں نےسبسڈی کی رقم بھی وصول کی اورقیمت ‏بڑھنےکابھی فائدہ اٹھایا۔ چینی کی قیمتوں میں کمی اوراضافے میں سٹہ مافیا ‏بھی ملوث ہےجن کیخلاف آئی بی اوراسپیشل برانچ کو کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق شوگرایڈوائزری بورڈوقت پرفیصلےکرنےمیں ناکام رہا،دسمبر 2018 سے جون 2019 تک چینی کی قیمت میں16روپےفی کلو‏اضافہ ہوا۔اس عرصےکےدوران کوئی نیاٹیکس نہیں لگایا گیا.

سٹاف ممبر، یونیورسٹی آف لاہور سے جرنلزم میں گریجوائٹ، صحافی اور لکھاری ہیں۔۔۔۔