شاہد خاقان عباسی کا مسلم لیگ (ن )کے ٹکٹ پر الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ

شاہد خاقان عباسی کا مسلم لیگ (ن )کے ٹکٹ پر الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ
کیپشن: Shahid Khaqan Abbasi, file photo
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

اویس کیانی: سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے ن لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ کرلیا۔ 

  شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے ٹکٹ کیلئے درخواست دی نہ میں آفر ہونے پر الیکشن لڑوں گا،ان کا مزید کہنا تھا کہ آزاد امیدوار کی حیثیت  سے بھی الیکشن نہیں لڑوں گا ، سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مری سے نواز شریف الیکشن لڑے تو ان کی حمایت کروں گا، میں موجودہ ملکی سیاست سے بلکل اتفاق نہیں کرتا یہ سیاست ملک کیلئے نقصان دہ ہے،میں ایسی سیاست کا حصہ نہیں بنا چاہتا جو ملک کیلئے خطرناک ہے اور میں اس خرابی کا حصہ نہیں بننا چاہتا۔

 سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے آنے والے الیکشن کو ملک کیلئے انتشار قرار دے دیا اور کہا کہ جب آپ اصولوں پر کھڑے ہوتے ہیں تو اس کی قیمت ہوتی ہے اور میں نے وہ راستہ اپنایا ہے جو میرے ضمیر کی آواز ہے،35 سالوں میں کبھی بھی خود سے نواز شریف کے پاس نہیں گیا،نواز شریف اگر رات ایک بجے بلائیں گے تو صبح 5 بجے ان کے پاس پہنچ جاوں گا،اگر نواز شریف مجھے کہیں الیکشن لڑو تب بھی نہیں لڑوں گا،قومی اسمبلی کی 172 سیٹوں میں سے کوئی ایک جماعت اس اکثریت کی آدھی نشستیں بھی نہیں لے پائے گی ،جن سیاست دانوں نے کام نہیں کیا انہیں اب ریٹائرڈ ہو جانا چاہئے چائے وہ نوجوان ہیں یا بزرگ ہیں۔

 شاہد خاقان عباسی کا مزید کہنا تھا کہ میں زرداری صاحب کی اس بات سے متفق نہیں کہ ن لیگ میں سب نواز شریف سے ڈرتے ہیں،ڈر اسے ہوتا ہے جو کچھ مانگتا ہے ہر پارٹی میں یہی ہے لیکن جسے جماعت سے کچھ نہیں چاہیے ہوتا وہ کھل کر بولتا ہے،ملک میں موجود تینوں بڑی جماعتیں ملکی مسائل حل کرنے میں ناکام ہیں،اس وقت ملک کو ایک نئی سیاسی جماعت کی ضرورت ہے،اس الیکشن کے بعد ایک سے زائد سیاسی جماعتیں بنیں گئی،اس ملک میں صاف شفاف الیکشن کی ضرورت ہے جس سے مسائل کا خاتمہ ممکن ہے،8 فروری کا الیکشن فری اینڈ فیر ہونے چاہیے نہیں تو یہ الیکشن بھی پرانے انتخابات کی طرح متنازعہ ہوں گے۔

 سینئر لیگی رکن کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن 16 ماہ اقتدار میں رہی لیکن کسی نے نواز شریف کے فیصلے کو غلط نہیں کہا،عدلیہ کو چاہیے 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی اصلاح ہونی چاہئے،نواز شریف کی تاحیات نااہلی کو الیکشن کمیشن ترمیمی ایکٹ کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا،تاحیات نااہلی کو پانچ سال تک کرنے کا فیصلہ بھی سپریم کورٹ نے ہی کرنا ہے۔