ویب ڈیسک: امریکا سمیت چین، بھارت، جاپان ، جنوبی کوریا اور برطانیہ نے اپنے محفوظ ذخائرسے 5 کروڑ بیرل تیل جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
اوپیک پلس ممالک کی جانب سے مطالبہ نہ ماننے پر وارننگ کے باوجودامریکی صدر جو بائیڈن نے پیٹرولیم کے سٹریٹیجک ذخائر میں سے خام تیل جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکا سمیت چین، انڈیا، جاپان، جنوبی کوریا اور برطانیہ کے فیصلے کے بعد پانچ کروڑ بیرل خام تیل جاری ہوگا۔
یادرہےامریکہ میں تیل کی قیمت سات سال کے عرصے میں بلند ترین سطح پر ہے جس کے باعث کورونا میں کمی کے بعد معیشت کی بحالی ایک مرتبہ پھر خطرے میں پڑ گئی ہے۔
جاپانی وزیر اعظم فومیو کاشیدا نے بھی تاریخ میں پہلی دفعہ اپنے ریزرو آئل کے ذخائر سے خام تیل جاری کرنے کا اعلان کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ اس سے وسائل سے محروم ممالک کو مدد ملے گی، اس تیل کے ذخائر کو استعمال کرتے ہوئے قیمتیں کم کرنے کی کوشش کی جا سکے گی۔ بھارت نے بھی اپنے سٹریٹیجک ذخائر میں سے 50 لاکھ بیرل تیل جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکہ اور دیگر ممالک کے اپنے ذخائر میں سے تیل جاری کرنے کے اعلان کے بعد تیل کی قیمت 80 ڈالر تک بڑھی ہے۔ تجزیہ کاروں کے خبردار کرنے کے باوجود امریکا کی جانب سے اس اقدام کو نئی سرد جنگ کی شروعات قراردیا جارہا ہے۔
امریکی بینک جے پی مورگن کی عہدیدار نتاشا کانیوا نے کہا ہے کہ بین الاقوامی کمپنی آئی ای اے سے کوآرڈینیٹ کیے بغیر سٹریٹیجک ذخائر میں سے خام تیل کی یکطرفہ طور پر ایمرجنسی فروخت کے فیصلے کی مثال نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ 30 سالوں میں صرف تین مرتبہ صدارتی احکامات پر خام تیل کو ہنگامی صورتحال میں جاری کیا گیا ہے، ایسا اقدام امریکہ میں شیل انقلاب سے پہلے لیا گیا تھا جس سے درآمد شدہ تیل پر انحصار کم ہو گیا تھا۔
یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ امریکہ نے اپنے ذخائر میں سے تیل جاری کرنے سے پہلے چین کو بھی ساتھ شامل کیا ہے تاہم چین نے اس اقدام سے متعلق تمام تفصیلات شائع نہیں کی ہیں۔
اوپیک پلس ممالک نے تیل کی یومیہ پیداوار چار لاکھ بیرل پر طے کی ہوئی ہے۔
رواں ہفتے سے یورپی ملک آسٹریا نے مکمل لاک ڈاؤن نافذ ہے، نیدر لینڈز میں جزوی لاک ڈاؤن ہے جبکہ جرمنی مختلف علاقوں میں لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا ارادہ کر رہا ہے۔ اٹلی نے بھی غیر ویکسین شدہ افراد کے لیے سخت پابندیاں عائد کرنے کا کہا ہے۔ امریکہ میں بھی روزانہ کی بنیاد پر ایک لاکھ نئے کورونا کیسز سامنے آئے ہیں۔