شیخوپورہ کی ٹک ٹاکر لڑکی کی کراچی میں پراسرار ہلاکت

Tiktalker girl died in Karachi in unknown circumstances, City42
کیپشن: File Photo
سورس: City21
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

شاہ زیب حسین: شیخوپورہ کی 18 سالہ لڑکی کراچی میں پراسرار حالات میں ہلاک ہو گئی، نامعلوم لڑکا اور لڑکی لاش کو صبح سویرے جناح ہسپتال چھوڑ کر سوار ہو گئے۔

مبینہ ڈانس پارٹی میں ہلاکت کے بعد کار سوار افراد جناح اسپتال میں لڑکی کی لاش چھوڑ کر فرار  ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق کار سوار افراد حالت خراب ہونے کے باعث لڑکی کو جناح اسپتال  لے کر آئے اور اس کے انتقال کے فوری بعد فرار ہوگئے ۔ پولیس تاحال ملزمان کا سراغ نہ لگا سکی۔

عائشہ کا قتل   ہوا؟  یا پھر نشے کی حالت میں موت؟واقعہ معمہ بن گیا۔
جناح اسپتال  کے ایمرجنسی وارڈ میں صبح سویرے دو ملزمان خاتون کی لاش چھوڑ کر فرار ہوگئے ۔

پولیس ذرائع کے مطابق ملزمان کی فرضی شناخت سحرش عرف شیری اور جبران کے نام سے ہوئی۔  لاش کی منتقلی  کے لئے بی ایکس پی 708 نمبر کی گاڑی استعمال ہوئی۔  گاڑی کا اصل مالک ندیم ولی پرانا گولیمار کا رہائشی نکلا۔  جس نے گاڑی کرائے پر دی تھی۔
گاڑی کے مالک کی نشاندہی پر ڈیفنس کے مختلف مقامات پر چھاپے مارے گئے  تو ملزمان  خیابان بدر میں گاڑی چھوڑ کر فرار ہو گئے۔جسے پولیس نے تحویل میں لے لیا ۔
مرنے والی خاتون عائشہ کا  تعلق پنجاب سے ہے ۔  جو عارضی طور پر کراچی صدر  میں مقیم تھی۔  عائشہ کا جناح اسپتال میں پوسٹ مارٹم مکمل   کرلیا گیا۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے بتایا کہ فوری طور پر موت  کی وجہ  کا تعین نہیں ہوا ۔ عائشہ کے اعضاء کیمیائی تجزیے کیلئے محفوظ  کرلیے گئے ہیں۔

ڈاکٹر سمیعہ سید نے کہا کہ سی پی ایل سی پولیس اور دیگر اداروں نے خاتون کے فنگر پرنٹس حاصل  کرلیے ہیں۔  کیمیائی تجزیے  کی رپورٹ کی روشنی میں پوسٹ مارٹم رپورٹ تیار کی جائے گی ۔

پولیس ذرائع  کا کہنا ہے کہ عائشہ مبینہ طور پر ڈانس پارٹیوں میں کام کرتی تھی۔  جس کی ٹک ٹاک ویڈیو زبھی منظر عام پر آئی ہیں۔  پولیس  کا دعویٰ ہے کہ واقعے میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔  جبکہ لاش کو ضابطے کی کارروائی کے بعد جناح اسپتال سے چھیپا کے سرد خانے منتقل کر دیا  گیا ہے۔

کراچی پولیس کے مطابق اسپتال حکام نے بتایا کہ صبح  ساڑھےسات بجے ایک کار میں ایک نوجوان لڑکی کو مردہ حالت میں ہسپتال لایا گیا۔  کار میں ایک مرد اور خاتون سوار تھے،  کار سواروں نے لڑکی کی ابتدائی معلومات فراہم کیں اور پھر فرار ہوگئے۔

لڑکی کی لاش کو جس گاڑی میں اسپتال لایا گیا اسے سی سی ٹی وی کی فوٹیج میں ایمرجنسی کے باہر دیکھا جاسکتا ہے،  گاڑی صبح 7:28  اسپتال کی ایمرجنسی کے  باہر  پہنچی،  گاڑی سے ایک خاتون اور مرد اترے۔

ایک تصویر میں خاتون کو فون پربات کرتے ہوئے ایمرجنسی سے باہر جاتے دیکھا جاسکتا ہے، یہ  خاتون فون پربات کرتی ہوئی صبح 07:42 پر پر ایمرجنسی سے چلی گئیں۔