شاہین عتیق: سابق وزیراعلیٰ پرویز الہٰی کی منی لانڈرنگ کیس میں درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران تفتیشی کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دے کرعدالت نے پرویز الٰہی کی بعد از گرفتارتی ضمانت منظور کر لی۔
لاہور میں سپیشل جج سنٹرل بخت فخر نے درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے ایف آئی آر کیسے درج کی ؟
امجد پرویز ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ جبران کی کمپنیوں میں مونس الہٰی کے شیئر ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا مجھے پرویز الہٰی کا بتائیں ان پر کیا الزام ہے ؟
امجد پرویز نے دعویٰ کیا کہ پرویز الہٰی کو شامل تفتیش نہیں کیا گیا،جلدی سے گرفتاری ڈال دی گئی۔عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ آپ نے پرویز الہٰی کو جیل میں کیوں رکھا ہے ؟
تفتیشی افسر ن کے جواب کو عدالت نے غیر تسلی بخش جواب قرار دیا۔ عدالت نے پرویز الہٰی کی ضمانت بعد ازگرفتاری منظور کرنے کا حکم دے دیا۔ضمانت 10,000 روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض منظور کی گئی۔
عدالت نے ایف آئی اے سے کیس کا ریکارڈ طلب کرلیا۔
21 جون کو لاہور کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں پہلے سے گرفتار الٰہی کے جسمانی ریمانڈ کی ایف آئی اے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے صرف جوڈیشل ریمانڈ دیا تھا۔