توشہ خانہ کیس میں وکلا کی تلخ کلامی،وکیل صفائی خواجہ حارث کی گواہ وقاص ملک پر جرح شروع

Toshakhana Case, Chairman PTI lawyer Khwaja Haris, Witness Waqas Malik, City42
کیپشن: File Photo
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈئسک:   توشہ خانہ کیس میں وکیل صفائی خواجہ حارث کی گواہ وقاص ملک پر جرح شروع ہو گئی۔   چیرمین پی ٹی آئی کی جج ہمایوں دلاور نے آج حاضری لگا کر انہیں واپس جانے کی اجازت دے دی۔ 

سماعت  کے آغاز میں جج ہمایوں دلاور نے گزشتہ روز کے تلخ واقعہ کے حوالہ  سے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا  میں نے ایف آئی اے کو فیس بک پوسٹس کے حوالے سے لکھ دیاہے۔ میں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو  بھی لکھا ہے کہ مجھے بھی انصاف چاہیے۔ایسے سب کے سامنے فیس بک پوسٹس کے کاغذات لہرائے گئے۔ کوئی کسی کے لیے جج نہیں بن سکتا، مجھے بھی انصاف چاہیے۔

 اس موقع پر وکیل خواجہ حارث نے  کہا  میں نے آپ کو گزشتہ سماعت پرکہاکہ جرح مکمل نہیں ہوسکتی،  میں نے کہا تھا آئندہ سماعت پر جرح مکمل کرلوں گا۔ وکیل خواجہ حارث نے گزشتہ سماعت کے فیصلے پر اعتراض اٹھا دیا اور کہا  آپ کی گزشتہ سماعت کے فیصلے سے لگ رہاجیسے میں جان بوجھ کر کمرہ عدالت سے چلا گیا۔

جج ہمایوں دلاور نے وکیل خواجہ حارث گزشتہ سماعت کا فیصلہ پڑھنے کی ہدایت کردی۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ  ہماری طرف سے دائردرخواستوں کو تاخیری حربے نہیں سمجھنا چاہیے، آپ کے پاس اختیار ہے، جو فیصلہ چاہیں پاس کریں لیکن ہماری بات ریکارڈ پر ضرور لائیں۔

  توشہ خانہ کیس میں وکیل صفائی خواجہ حارث کی گواہ وقاص ملک پر جرح

 وکیل خواجہ حارث نے کہا عدالت کیسے کہہ سکتی ہے کہ گواہ کے دستخط اور انیئشلز اصلی ہیں؟

  جج ہمایوں دلاور: آپ عدالت کو فیصلہ یا ریمارکس دینے سے نہیں روک سکتے۔

وکیل خواجہ حارث نے جج سے الجھنے کی کوشش کی جس پر جج نے انہیں کہا کہ آپ گواہ پر جرح شروع کریں۔ 

وکیل خواجہ حارث نے پھر کہا  چیرمین پی ٹی آئی کی غیر حاضری سے کون سی سماعت رکی؟

  گواہ پر جرح کے دوران خواجہ حارث نے سوال کیا آپ کو کب معلوم ہوا کہ کہاں مکمل دستخط اور کہاں انیشیئلز ہونے چاہئے،گواہ نے کہاکہ زیادہ اہم کام ہو تو مکمل دستخط کرتا ہوں ورنہ انیشیئلز کر دیتا ہوں،گواہ وقاص ملک نے کہاکہ شکایت زیادہ اہم دستاویزات تھی، جس پر مکمل دستخط کئے ہیں،بیان حلفی کم اہم تھا اس لئے اس پر انیشیئلز کئے۔

وکیل چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ میرے مطابق آپ نے دائر شکایت کرتے وقت اوتھ لیا اور جھوٹ بولا، دائر شکایت کی ویری فیکیشن پر کہیں نہیں لکھا کہ یہ اوتھ پر دیا گیا ہے، گواہ نے کہاکہ میں نے شکایت دائر کی اور اوتھ پر دائر کی، خواجہ حارث اور وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز کے درمیان دوران جرح نوک جھوک ہوئی۔

وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے کہا کہ ہر تیسرے سوال کے بعد آپ کہتے ہیں گواہ کو بتایا ہوگا، قانون کے دائرے میں رہ کر جو میرا کام ہوا وہ میں کروں گا، خواجہ حارث نے کہا کہ بیان حلفی پر گواہ کو ٹھیک نہیں لگا کہ مکمل دستخط کرنے ہیں، امجد پرویز نے کہاکہ گواہ نے ویری فیکیشن کیلئے بیان حلفی پر پہلے ہی بیان دے دیا ہے ، خواجہ حارث نے کہاکہ حقیقت ہے کہ نہ تو مکمل دستخط آپ کے ہیں، نہ انیشیئلز ، میں اگر کہوں کہ بیان حلفی پر بھی آپ کے نہیں بلکہ کسی اور کے دستخط ہیں، گواہ وقاص ملک نے کہاکہ میں حلف پر اپنے مکمل اور انیشیئلز کا اقرار کرتا ہوں، میرے پاس اس وقت کوئی دستاویز نہیں جس پر اپنے انیشیئلز کو ثابت کر سکوں، وکیل خواجہ حارث نے سوال کیا آپ وکیل امجد پرویز کو کیوں دیکھ رہے ہیں؟ جج ہمایوں دلاور نے کہا آپ خواجہ حارث کو دیکھیں یا مجھے دیکھیں، وکیل خواجہ حارث نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ یہ کیس ہی جھوٹا ہے، یہ لوگ ہی جھوٹے ہیں، امجد پرویز ایسے بولتے رہے تو میں ٹرائل کو آگے نہیں بڑھاؤں گا، جج ہمایوں دلاور نے وکیل امجد پرویز کو جرح کے دوران بولنے سے روک دیا۔

وکیل خواجہ حارث  نے گواہ وقاص ملک سےسوال کیا کہ   جس فارم بی کا آپ نے بیان میں ذکر کیا وہ آپ نے خود تیار کیا ؟

 گواہ وقاص ملک نے بتایا  چیئرمین پی ٹی آئی کے سال 2018, 2020 اور 2021 کے فارم بی میں نے تیار نہیں کیے۔

خواجہ حارث کے سوال پر الیکشن کمیشن کے وکیل نےاعتراض کیا۔

 وکیل خواجہ حارث نے کہا  ہمیں تو عدالت وقت ہی نہیں دیتی ،  جو الیکشن کمیشن کے وکیل کہنا چاہتے ہیں گواہ وہی کہہ رہا ہے۔

جج ہمایوں دلاور کا پی ٹی آئی کے دیگر وکلاء سے مکالمہ

جج ہمایوں دلاور : آج میں نے دیگر وکلاء کے خلاف ایکشن لیا ہے،جو کہنا ہے عدالت سے کہیں، دورانِ جرح نہ بولیں، 
اس موقع پر  جج ہمایوں دلاور اور پی ٹی آئی وکلاء میں تلخ کلامی ہوئی۔ یہ واقعہ  چیرمین پی ٹی آئی کی عدالت میں پیشی کے موقع پر واقع پیش آیا ۔ کمرہ عدالت میں تلخ کلامی کے دوران وکلاء نے نعرے بازی کی۔

عدالت نے چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیلوں کے اس رویہ پر پی ٹی آئی وکلاء کے خلاف لیگل ایکشن کا عندیہ دیا۔

بعد ازاں گواہ پر جرح دوبارہ شروع ہوئی تو گواہ نے بتایا کہ  صفحہ 1 سے لیکر 44 تک منسلک کئے گئے دستاویزات پر میرے دستخط نہیں۔ ان 44 صفحات میں پہلے چار تصدیق شدہ ہیں باقی صفحات غیر تصدیق شدہ ہیں ۔

وکیل خواجہ حارث کا سوال: کیا توشہ خانہ کے کسی تحائف کی جانچ پڑتال آپ کی موجودگی میں ہوئی؟ 

 گواہ وقاص ملک: میری موجودگی میں توشہ خانہ کے تحائف کی جانچ پڑتال نہیں ہوئی۔

وکیل خواجہ حارث کا سوال: کیا آپ توشہ خانہ کے تحائف کے ماہر ہیں؟

گواہ وقاص ملک: میں توشہ خانہ کے تحائف کی جانچ پڑتال کرنے کا ماہر نہیں۔

وکیل خواجہ حارث کا سوال: آپ نے بیان دیا2018-19 میں توشہ خانہ کےتحائف کی قیمت 107 ملین روپے ہے، آپ نے کسی سے جانچ پڑتال کروائی؟

 گواہ وقاص ملک:  میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ توشہ خانہ کے حوالے سے کسی سے معاونت حاصل نہیں کی۔

چیرمین پی ٹی آئی کے وکیل گوہرعلی خان بھی عدالت پہنچ گئے 

 وکیل خواجہ حارث کا سوال: شکائت دائر کرنے سے قبل کیا بینک اسٹیٹمنٹ دیکھی تھی؟

، گواہ وقاص ملک : میں نے شکایت دائر کرنے سے قبل چیرمین پی ٹی آئی کی بینک اسٹیٹمنٹ دیکھی تھی۔ بینک اسٹیٹمنٹس کمپیوٹر سے آٹومیٹکلی نکلتی ہیں، تصدیق کی ضرورت نہیں پڑی۔

پی ٹی آئی وکلاء کی جانب سے دورانِ سماعت بار بار جملے بولنے پر جج ہمایوں دلاور برہم ہوئے، انہوں نے  چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل سے کہا  بیٹھ جائیں، آپ کو اس بار کہہ رہاہوں بیٹھ جائیں، 

 وکیل پی ٹی آئی  نے کہا میں بیٹھ رہاہوں لیکن آپ میری عزت مجروح نہ کریں، پی ٹی آئی وکیل کمرہ عدالت میں اپنی سیٹ پر بیٹھ گئے۔

 وکیل خواجہ حارث کا سوال: کیا اسٹیٹ بینک سے بینک اسٹیٹمنٹ منگواتے وقت آپ موجود تھے؟

 گواہ وقاص ملک: جب بینک اسٹیٹمنٹ آئی تو میں موجود نہیں تھا، الیکشن کمیشن نے بینک اسٹیٹمنٹ منگوائی۔

 وکیل الیکشن کمیشن سعدحسن: گواہ وقاص ملک توشہ خانہ کا ماہر نہیں ہے، اس گواہ نےصرف شکائت دائر کی۔